ترجمان پاک فوج ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک سخت اور دوٹوک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹر کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے، اور چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ فرد جو سمجھتا ہے کہ میں نہ ہوں تو کوئی نہیں، اس کا بیانیہ قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ فوج کو سیاست میں گھسیٹنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، پاک فوج ہر علاقے، مسلک اور قوم سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں پر مشتمل ہے اور یہ وہ ادارہ ہے جو روزانہ اپنی جانیں دے کر ملک کا دفاع کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بار بار کہہ چکے ہیں کہ ہمیں سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔ فوج اور عوام کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔جو افراد اپنی ذات کے لیے فوج کو استعمال کرنا چاہتے ہیں، وہ ناکام ہوں گے۔
ملک مخالف بیانیہ کون اور کیوں پھیلا رہا ہے؟
ترجمان نے کہا کہ ایک مخصوص شخص پہلے بیرون ملک سے پیسہ روکنے کی بات کرتا ہے، پھر آئی ایم ایف کو خط لکھتا ہے، پھر فوجی قیادت کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ سوال اہم ہے کہ آخر یہ سب کس کے ایجنڈے پر کیا جارہا ہے؟ ملک مخالف میڈیا کیسے منٹوں میں اس بیانیے کو بڑھا دیتا ہے؟ بھارتی میڈیا اس شخص کے بیانات کو خوب اچھالتا ہے، اور غیر ملکی اکاؤنٹس اس کو آگے بڑھاتے ہیں۔ یہ وہی ذہنی کیفیت ہے جس کے تحت 9 مئی کے حملوں کی منصوبہ بندی ہوئی۔
یہ شخص ذہنی مریض ہے، ریاست سے بالاتر نہیں ہوسکتا
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا اس شخص کو لگتا ہے کہ اس کی ذات ریاست سے بڑھ کر ہے۔ بھارتی میڈیا پر اس کی بہن بیٹھ کر دھمکیاں دیتی ہے، جیل توڑنے اور عسکری املاک پر حملے کی بات کرتی ہے۔ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ جو فوج سے ملے وہ غدار ہے۔ فوج پر حملہ کرنے والے، بیرونی بیانیہ پھیلانے والے، اور ملک مخالف پروپیگنڈا کرنے والے کس کی زبان بول رہے ہیں؟
افغانستان اور بھارت سے متعلق پالیسی پر بے بنیاد تنقید
ترجمان نے کہا افغانستان سے متعلق ملکی پالیسی کو غلط کہا جارہا ہے۔ کیا ملکی سلامتی کا فیصلہ کابل یا دہلی کریں گے؟ 7 مئی کو بھارت نے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا، لیکن ان عناصر کا بس چلے تو اس وقت بھی کشکول لے کر نکل پڑیں۔
فوج کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا — اصل حقائق
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پچھلے کئی دنوں سے فوج کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے۔ ریٹائرمنٹ، ایکسٹینشن اور نوٹیفکیشن جیسے معاملات کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ بھارتی میڈیا نے جھوٹی خبریں چلائیں کہ فلاں فوجی افسر کو ”مار دیا گیا“۔
خیبر پختونخوا حکومت پر سوالات
پریس کانفرنس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے بیانات بھی دکھائے گئے اور کہا گیا کہ جس صوبے میں دس سے بارہ سال سے حکومت ہے، وہاں صحت، تعلیم اور سیکیورٹی کی کیا حالت ہے؟ خوارجیوں کے خلاف آپریشن پر بھی پروپیگنڈا کیا گیا، جو نہایت افسوسناک ہے۔
عمران کے بیٹوں کو فوج میں بھرتی ہوکر خوارج سے لڑنے کی دعوت
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان کے بیٹوں کو پاک فوج میں بھرتی ہو کر خوارج کے خلاف لڑنے کی دعوت دے دی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاک فوج کے افسران اور جوان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب فوج پر بے بنیاد تنقید کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”تم فوج پر تنقید کرتے ہو، ذرا دہشت گردوں کے آگے تو آؤ۔“
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ عمران خان نے اپنے بیٹوں کو بیرونِ ملک رکھا ہوا ہے، اس لیے انہیں چاہیے کہ اپنی اولاد کو پاکستان بھیجیں اور فوج میں شامل کر کے خوارج کے سامنے کھڑا کریں۔
انہوں نے واضح کیا کہ مسلح افواج کے خلاف نفرت کا بیج بویا جا رہا ہے، حالانکہ پاک فوج کا جوان جان ہتھیلی پر رکھ کر دشمن کا مقابلہ کرتا ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ”خوارج کے سامنے کون کھڑا ہوتا ہے؟ کون اپنی جانیں دیتا ہے؟ ہم نے نہ صرف جانیں دینی ہوتی ہیں بلکہ لینی بھی ہوتی ہیں۔“
انہوں نے زور دیا کہ پاک فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرتی رہے گی اور کسی بھی قسم کی منفی مہم کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔
ریاست، فوج اور عوام ایک ہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے آخر میں کہا کہ ریاست کسی شخص کی ذات سے بڑی ہے۔ پاکستان کی فوج کھڑی تھی، ہے اور رہے گی۔ ہم نے ریاست کے تحفظ کی قسم کھائی ہے، ہم کہیں نہیں جارہے، ہم حق پر ہیں۔ جھوٹے اور نفرت انگیز بیانیے کو مزید نہیں چلنے دیا جائے گا۔