فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بطور چیف آف دی ڈیفینس فورسز تعیناتی: ’سب ٹھیک ہے، پاکستان اب اونچی اڑان بھرے گا‘

پاکستان کے ایوان صدر کی جانب سے جمعراتکو جاری ہونے والی نوٹیفیکین کے بعد ملک بھر میں گذشتہ کئی روز سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بطورِ چیف آف ڈیفینس فورسز تعیناتی پر ہونے والی قیاس آرائیوں اور افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔

پاکستان کے چیف آف ڈیفینس فورسز اور آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور ملک اب اوپر کی جانب پرواز کرے گا۔‘

جمعرات کو ایوانِ صدر میں کرغستان کے صدر کے اعزاز میں دیے گئے عشائیے میں حکومتی وزرا، مسلح افواج کے سربراہان اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔ اس عشائیہ میں فیلڈ مارشل کی عاصم منیر کی وہاں موجود صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو ہوئی۔

عشائیے میں موجود صحافیوں کے مطابق فیلڈ مارشل نے کہا کہ ملک میں سب ٹھیک ہے ’سب چیزیں بہت واضح ہیں اور پاکستان میں صورتحال میں بہتری آ رہی ہے اور ملک یہاں سے اوپر کی جانب اڑان بھرے گا۔‘

یہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے پر تعیناتی کے بعد اُن کا پہلا بیان ہے جسے پاکستانی ذرائع ابلاغ نے شائع کیا ہے۔

عشائیے میں شریک سنیئر صحافی طارق چوہدری نے بی بی سی کو بتایا کہ فیلڈ مارشل کی صحافیوں سے گفتگو چند سکینڈ پر مبنی تھی۔

پاکستان کے ایوان صدر کی جانب سے جمعراتکو جاری ہونے والی نوٹیفیکیشن کے بعد ملک بھر میں گذشتہ کئی روز سے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بطورِ چیف آف ڈیفینس فورسز تعیناتی پر ہونے والی قیاس آرائیوں اور افواہیں دم توڑ گئی ہیں۔

جمعرات کو وزیراعظم پاکستان کی جانب سے ارسال کی گئی سمری کے بعد صدر آصف علی زرداری نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بطور چیف آف آرمی سٹاف اور چیف آف ڈیفینس فورسز تعیناتی کی منظوری دے دی تھی۔

چیف آف ڈیفنس فورسز اور آرمی چیف کی مدت ملازمت کب تک ہے؟

ایوانِ صدر سے جاری اعلامیے کے مطابق آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مدتِ ملازمت پانچ سال ہے۔

اس نوٹیفیکیشن کے اجرا کے بعد فیلڈ مارشل عاصم منیر کی مدتِ ملازمت 2030 میں ختم ہو گی۔

نوٹیفکشن کا اجرا 4 دسمبر 2025 کو ہوا ہے اور اس کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر آئندہ پانچ سال تک پاکستان کے چیف آف ڈیفینس فورسز اور آرمی چیف ہوں گے۔

جنرل عاصم منیر کو نومبر 2023 میں چیف آف آرمی سٹاف تعینات کیا گیا تھا۔

لیکن 26 ویں آئینی ترمیم میں حکومت نے آرمی چیف کی مدتِ ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی تھی۔ جس کے تحت بطورِ آرمی چیف اُن کی مدتِ ملازمت نومبر 2027 میں ختم ہونا تھی۔

اب 27 ویں ترمیم کے بعد آرمی چیف کے پاس چیف آف ڈیفینس فورسز کا اضافی عہدہ بھی ہے اور نوٹیفیکیشن کے تحت وہ آئندہ پانچ سال کے لیے چیف آف ڈیفینس فورسز اور آرمی چیف ہوں گے۔

وزیراعظم نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ان کی تعنیاتی پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ’ملک کا دفاع مزید بہتر ہو گا اور یہ جدید عصری تقاضوں کی ہم آہنگ ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’پاکستان کے دفاع ترقی اور خوشحالی کے لیے تمام ادارے مل کر کام کریں گے۔‘

Army chief
Getty Images

نوٹیفیکیشن میں تاخیر کیوں ہوئی؟

27 نومبر کو جب جنرل ساحر شمشاد مرزا پاکستان کی افواج کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے عہدے سے ریٹائر ہوئے تو امید کی جا رہی تھی کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اس عہدے کے متبادل کے طور پر چیف آف ڈیفینس فورسز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی

تاہم سوشل میڈیا پر مختلف طرح کی افواہیں گردش کرنے لگی تھیں۔

پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ چیف آف ڈیفینس فورسز کے نونٹیفیکشن کے اجرا کے معاملے پر ہونی والی قیاس آرائیاں ’بلاجواز‘ تھیں۔

جعمرات کو جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں طلال چوہدری نے کہا کہ ’کہیں کوئی مسئلہ نہیں تھا۔‘

انھوں نے کہا کہ ’حکومت نے پہلے دو تہائی اکثریت سے آئینی ترمیم منظور کی، قوانین میں ترمیم اور رولز بنائے اور یہ ایک پورا عمل ہے اور سب کچھ رولز کے مطابق ہوا ہے۔‘

وزیر مملکتِ نے کہا کہ ’اس سلسلے میں ایک نیا سیکریٹریٹ بنا ہے، اس لیے کچھ وقت لگا۔‘

تحریک انصاف کی قیاس آرائیوں کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ’ماضی کے برعکس موجودہ حکومت اور فوج کا تعلق بہتر ہے اور یہ تعلق ذاتی مفاد کی بنیاد پر نہیں ہے۔‘

وزیرِ مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ’فوج اور حکومت کے اس اتحاد سے پاکستان میں استحکام آیا ہے۔‘

Pakistan Army
Getty Images

’انڈیا سے کسی قسم کا کوئی خطرہ ہے‘

پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کی بہتری کو عمومًا ملک میں استحکام کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔

اس حوالے سے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ ’تاریخی طور پر پاکستان کی سیاسی حکومتوں نے ہمیشہ یہی کوشش کی ہے کہ آرمی چیف اپنی مرضی کا لگائیں جو انھیں فائدہ پہنچائے لیکن اکثر یہ تعلق اختلاف پر ختم ہوا ہے۔‘

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’حکومت نے آئین میں جو حالیہ ترمیم کی ہے اس سے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کو سیاسی فائدہ ہوا ہے لیکن ملک اور ادارے کمزور ہوئے ہیں۔‘

حامد میر نے کہا کہ ’اس تعیناتی کے بعد تو بظاہر ایسا لگتا ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ کھلی جنگ شروع ہو گئی ہے۔‘ یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان بارہا موجودہ آرمی چیف فیلڈ مارشل کو تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں۔

حامد میر نہیں سمجھتے کہ اس تعیناتی سے ملک میں استحکام آئے گا بلکہ اُن کے بقول ’یہ لڑائی اب ملک سے باہر نکل گئی ہے۔‘

حامد نے میر نے کہا کہ ’امریکہ میں موجود پاکستان مخالف لابی عمران خان کے معاملے کو بار بار اُٹھا کر پاکستان کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے اور امریکی سینیٹرز نے پاکستان پر پابندیاں لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔‘

تاہم حامد میر نے کہا کہ ’فوج اور سکیورٹی کمانڈ میں ہونی والی حالیہ تقرریاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ حکومت کو اب بھی انڈیا سے کسی قسم کا کوئی خطرہ ہے اسی لیے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو چیف آف دی ڈیفینس فورسز کا عہدہ دیا گیا ہےاور ائیر چیف کی مدتِ ملازمت میں بھی توسیع کی گئی ہے۔‘

سوشل میڈیا پر تبصرے

پاکستان کے سوشل میڈیا پر بھی فیلڈ مارشل عاصم منیر ہی ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ کچھ صارفین اسے غیر معمولی تعیناتی قرار دے رہے ہیں تو کچھ اس کے پاکستان کی سیاست پر ہونے والے اثرات پر بات کر رہے ہیں۔

سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر ایک صارف عمر اظہر نے عاصم منیر کی 2030 تک بطورِ چیف آف ڈیفینس فورسز تعیناتی کو ’غیر معمولی‘ قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ ’اس پہلے کبھی کسی حاضر سروس آرمی چیف کو آئینی طور نہ تو استثنیٰ ملا ہے اور نہ ہی کبھی اُن کی مدتِ ملازمت میں ایسی توسیع ہوئی کہ تین سال کی مدت پوری کرنے کے بعد انھیں پانچ سال مل جائیں۔‘

انھوں نے لکھا ’جس وقت وہ ریٹائر ہوں گے وہ پاکستان کی تاریخ میں سب زیادہ طویل مدت تک اس عہدے پر رہنے والے آرمی چیف ہوں گے۔‘

ایک صارف نے لکھا کہ ’یہ دیکھنا تو آسان ہے کہ سیاسی محاذ پر پانچ سال کے لیے یقینی صورت حال ہے لیکن کیا اس کی وجہ سے معاشی استحکام اور ترقی بھی آئے گی؟ کیا حکومت کے پاس اب ایک جامع، عوام دوست اور ترقی کی جانب گامزن کرنے والی حکمت عملی بنانے اور اس پر عملدرآمد کے لیے وقت اور جگہ ہو گی؟‘

صحافی فہد حسین نے لکھا کہ ’سی ڈی ایف کا نوٹیفکیشن آنے کے بعد اس ہفتے پاکستان کی ٹاک شوز بہت بورنگ ہونے والے ہیں۔‘

اینکر پرسن حامد میر نے بھی لکھا کہ ’یہ باب ختم ہو گیا ہے۔‘ ایکس پر جاری بیان میں انھوں نے کہا کہ پاکستان کی ’78 سالہ تاریخ میں دو مرتبہ ائیر چیفس کو دو فوجی آمروں نے ایکسٹینشن دی تھی۔ فیلڈ مارشل ایوب خان نے ائیر مارشل اصغر خان کو جبکہ جنرل ضیاء الحق نے ائیر مارشل محمد انور شمیم کو ایکسٹینشن دی تھی۔‘

جمعرات کوایوانِ صدر نے چیف آف ایئر سٹاف ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کی مدت ملازمت میں دو سال کی توسیع کی سمری بھی منظور کر لی ہے۔

اُن کی استوسیع کا اطلاق ان کی موجودہ پانچ سالہ مدت ملازمت کے مارچ 2026 میں مکمل ہونے پر ہو گا۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US