افغان صوبہ میدان وردک میں طالبان نے ایک بار پھر اپنی سخت پالیسی پر عمل کرتے ہوئے مقامی بازاروں سے جمع کیے گئے موسیقی کے درجنوں آلات اور حقّے آگ کے حوالے کر دیے۔
محکمۂ امر بالمعروف و نہی عن المنکر نے دعویٰ کیا کہ یہ تمام اشیا ایسی سرگرمیوں میں استعمال ہو رہی تھیں جنہیں وہ غیر شرعی قرار دیتے ہیں۔
منگل کے روز جاری اعلامیے کے مطابق، 160 آئٹمز بشمول ڈھولک، طبلے، رباب، ایک پیانو، ایم پی تھری پلیئرز، ٹیپ ریکارڈرز اور پندرہ حقّے، مذہبی اصولوں کے مطابق تلف کر دیے گئے ہیں۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ان آلات کا خاتمہ ان کے اُس بڑے منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت ملک میں ثقافتی اور سماجی آزادیوں پر مزید پابندیاں سخت کی جا رہی ہیں، تاکہ ان کے نزدیک "نامناسب" سرگرمیوں کی مکمل روک تھام ممکن ہو سکے۔
طالبان کی واپسی کے بعد پورے افغانستان میں موسیقی کا منظر تقریباً غائب ہو چکا ہے۔ نہ میدانوں میں دھنیں سنائی دیتی ہیں، نہ تقریبات میں ساز بجتے ہیں—حتیٰ کہ شادی بیاہ جیسے مواقع بھی اب مکمل خاموشی میں گزارے جاتے ہیں۔