انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی میں 26 نومبر کے احتجاج پر درج مقدمے کی سماعت مقدمے کی سماعت جج امجد علی شاہ نے کی۔ علیمہ خان اپنے وکیل فیصل ملک کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔
علیمہ خان کی جانب سے فردِ جرم کی کارروائی کو چیلنج کرنے کی درخواست دائر کی گئی۔ وکیل فیصل ملک نے مؤقف اختیار کیا کہ فردِ جرم ملزمہ کی موجودگی میں عائد نہیں کی گئی، جبکہ قانون کے مطابق فردِ جرم کے وقت ملزم کا موجود ہونا اور اس پر دستخط ہونا لازمی ہے۔ وکیل کے مطابق ملزمہ اور وکلائے صفائی کو فردِ جرم کی کارروائی کا علم میڈیا کے ذریعے ہوا۔
پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے 15 اکتوبر کو ملزمان پر فردِ جرم عائد کی تھی۔ دو ماہ تک وکلائے صفائی نے فردِ جرم کی کارروائی کو چیلنج نہیں کیا، جو ٹرائل میں رخنہ ڈالنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ملزمہ اور ان کے وکیل جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں اور فردِ جرم قانون کے مطابق عائد کی گئی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد علیمہ خان کی درخواست خارج کر دی۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر تاخیر سے عدالت پہنچنے پر جاری تمام عدالتی احکامات واپس لے لیے جبکہ علیمہ خان کی حاضری قبول کرلی۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر تاخیر سے پیشی پر عدالت نے ضمانتی مچلکے ضبط کرتے ہوئے توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔