آرٹس کونسل آف پاکستان میں فرسٹ ویمن کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق ایونٹ کے آخری روز بشریٰ انصاری کے ساتھ گفتگو کا ایک سیشن رکھا گیا جِس کی میزبانی معروف اداکار یاسر حسین نے کی۔
اس سیشن میں بشریٰ انصاری نے اپنی زندگی کے حالات و واقعات حاضرین کو سنائے۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ 'خواتین موجودہ دور میں زندگی کے تمام شعبوں میں بہتر کام کررہی ہیں جبکہ ہمارے دور میں ایسا ممکن نہیں تھا۔ موجودہ دور میں خواتین کے لئے کافی بہتری آئی ہے۔ تعلیم و شعور کی کمی کے باعث ایک طبقہ آج بھی خواتین کو باہر کام کرنے کے حق سے محروم رکھے ہوئے ہے'۔
بشریٰ انصاری نے کہا کہ 'میڈیا کو موجودہ دور میں فوکس ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے، سوشل میڈیا سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہورہا ہے'۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ 'ملکہ ترنم نور جہاں سے ملاقات کے دوران ان کے گائے ہوئے گانے سنانے کا شرف مجھے حاصل ہے'۔
بشریٰ انصاری نے بتایا کہ 'پڑوسی ملک بھارت سے فلم آفر ہوئی لیکن پلوامہ حملے کے باعث نہ کرسکی۔ ماضی میں خاندانی پریشر کی وجہ سے فلم نہ کرسکی لیکن اب صرف ماں کا کردار ادا کررہی ہوں'۔
بشریٰ انصاری کا کہنا تھا کہ 'انور مقصود کے ساتھ کام کر کے کافی کچھ سیکھنے کا موقع مِلا۔ معین اختر جیسے فنکار کا نعم البدل ملنا مشکل ہے، ان کا موازنہ کسی دوسرے کے ساتھ کرنا درست نہیں۔ قاضی واجد نے ہمیشہ میری رہنمائی کی ان کی باتیں آج بھی میرے ذہن میں نقش ہیں'۔
معروف فنکارہ نے تقریب میں بتایا کہ 'میوزک آج بھی میرا پہلا پیار ہے بچپن میں والد کو گانے سنایا کرتی تھی۔ والد کے میوزک کے شوق کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں نے والدہ کے لئے گھر پر گائیکی کے استاد رکھے'۔