بھارت اکثر ایسے اقدامات کر دیتا ہے جس سے پلٹ کر خود اس کو شرمندگی اٹھانی پڑ جاتی ہے۔
کچھ ایسا ہی معاملہ اب کھل کر سامنے آیا ہے جس کے تحت بھارت نے لداخ کی سرحدوں پر چین سے کشیدگی بھی رکھی ہوئی ہے اور دوسری جانب ان سے درخواستیں بھی کر رہا ہے۔۔ مگر کیسی درخواستیں ؟
اصل حقیقت :
گذشتہ روز انڈیا کی کانگریس پارٹی کا کہنا تھا کہ ایک جانب لداخ میں سرحد پر چین کے ساتھ آئے روز جھڑپوں میں بھارتی فوجیوں کا جانی نقصان ہو رہا، بھارتی فوج کی بزدلی سامنے آرہی تو دوسری جانب وفاقی حکومت ''چینی بینک'' سے ہی قرض لے رہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق:
ریاست ہماچل پردیش کے وزیر خزانہ انوراگ ٹھاکُر کی جانب سے پارلیمان کو دی جانے والی معلومات میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے چین کے ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک ’اے آئی آئی بی‘ سے کورونا وائرس کے آغاز سے اب تک دو بار50 کروڑ ڈالر سے زائد کا قرض لیا ہے۔
واضح رہے کہ انڈیا نے دوسری مرتبہ چائنہ سے قرض 19 جون کو لیا جبکہ 15 جون کو ہی لداخ کی وادی گلوان میں انڈین اور چینی افواج کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی جس میں 20 انڈین فوجی جان سے چلے گئے تھے۔