دنیا اب تک متعدد قدرتی آفات کا سامنا کرچکی ہے جس کی نشانیاں آج تک دیکھی جاسکتی ہیں۔ چاہے وہ خوفناک زلزلہ ہو ، یا تیز طوفان ان کے آثار آج بھی محسوس کئے جاتے ہیں۔
بڑی پیشگوئیاں کرنے والے نجومی ہر نئے آںے والے سال کو خطرات کے سال قرار دے رہے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ جلد دنیا اپنے آخری اوقات کی جانب بڑھ رہی ہے کیونکہ قدرتی آفات اور وباؤں سے یہی اندازہ لگایا جا رہا ہے۔
ہمارے نظام شمسی کے کناروں کے دوسری جانب پائے جانے والے ایسے سیارے موجود ہیں جن میں آتش فشاں بہتا ہے اور یہ آگ کی گرم ترین دنیائیں ہیں جو اپنے میزبان ستارے کے بہت قریب گھومتی ہیں۔
یارک یونیورسٹی، میک گل یونیورسٹی اور انڈین انسٹیٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن کے محققین نے ایک ایسا سیارہ دریافت کیا جہاں بارش میں پانی نہیں بلکہ پتھریلی چٹانیں برستی ہیں اور اس آتش فشانی سیارے میں خطرناک اور طوفانی ہوائیں 5000 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 141.2 بی نامی اس آتش فشانی سیارے میں چٹانوں کی بارش ہوتی ہے، یورک یونیورسٹی کے محققین نے ایک کمپیوٹر سمولیشن کے ذریعے اس منفرد سیارے کے موسم اور ماحول کی پیشگوئی کی ہے۔
یہ سیارہ اپنے میزبان ستارے کے بہت زیادہ قریب میں واقع ہے اور اس کا دوتہائی حصہ آگ برساتی روشنی کی زد میں جبکہ اس کا تاریک حصہ سرد ترین ہے۔
تحقیق کے نتائج جریدے منتھلی نوٹسز آف دی رائل آسٹرونومیکل سوسائٹی میں شائع ہوئے ہیں۔ اس سیارے میں ایک لاوے کا سمندر بھی بہتا ہے جس کی گہرائی 62 میل ہوسکتی ہے جبکہ اس کی سطح پر 3100 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے تیز ترین ہوائیں چلتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ تمام چٹانی سیارے بشمول زمین شروعات میں پگھلی ہوئی دنیائیں تھیں جو بہت تیزی سے ٹھنڈی ہوکر ٹھوس شکل اختیار کرگئیں، آتش فشانی سیارے ہمیں اس ارتقائی عمل کی نایاب جھلکیاں فراہم کرتے ہیں۔
محققین کو توقع ہے کہ اگلی نسل کی دوربینوں سے وہ اس سیارے کے قریب سے مشاہدہ کرسکیں گے اور تصدیق ہوسکے گی کہ کمپیوٹر سمولیشنز کس حد تک مستند ہیں۔
اس حوالے سے ناسا کی جیمز ویبب اسپیس ٹیلی اسکوپ اہم ہوگی جو 2021 میں کام شروع کرے گی، یہ زمین کے حجم کا سیارہ ہے جس پر ٹھوس سطح، سمندر اور ماحول ہے جو چٹانوں سے بنا ہے۔
لیکن کیا ان گرم سیاروں کی وجہ سے زمین اور قریب ترین دیگر سیاروں کو مستقبل میں کوئی نقصان پہنچ سکتا ہے اس حوالے سے سائنسدان ابھی کچھ نہیں بتا سکے۔