وزن کم کرنا شاید ہی ناممکن سی بات لگتی ہے لیکن مسلسل محنت اور لگن سے ایسا ممکن ہو سکتا ہے۔ آج ہم آپ کو ایک خاتون کی ایسی حیران کن کہانی بتانے والے ہیں کسے سن کر آپ کو یقین مشکل سے ہی آئے گا۔
ہماری ویب ہمیشہ ہی اپنے پڑھنے والوں کے لیے اس قسم کے دلچسپ آرٹیکل لاتی رہتی ہے جس سے آپ لوگوں کو یقیناؐ کئی فوائد حاصل ہوتے ہیں، آج بھی ہم کچھ ایسا ہی لائے ہیں۔
امریکی خاتون لیکسی ریڈ کا وزن 2016 کے آغاز میں 220 کلو گرام کے قریب تھا جبکہ صرف ایک عادت جو شاید ہم سب میں بھی ہو گی، اسے ختم کیا اور زندگی کی جانب واپس لوٹ گئیں۔
لیکسی ریڈ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ میرا وزن ہمیشہ سے ہی زیادہ تھا لیکن حیران کن طور پر مجھے اس سے کبھی کوئی مسئلہ پیش نہیں آیا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک وقت ایسا بھی تھا جب میرا وزن 220 کلوگرام ہوگیا۔ گھر میں کھانا پکانے کا تو میں نے کبھی سوچا ہی نہیں کیونکہ میں دن میں کئی بار باہر سے فاسٹ فوڈ منگواتی اور وہ کھاتی۔
یہ عادت میری انتہائی بری تھی، مجھے تلی ہوئی غذائیں پسند تھیں تو میری پلیٹ میں ہمیشہ چربی والا فاسٹ فوڈ ہوتا۔
تاہم جب ان کا وزن 220 کلوگرام تک پہنچا تو جسمانی حالت خراب ہونے لگی جس کے بعد انہوں نے جنوری 2016 میں خود کو بدلنے کی ٹھان لی اور پھر زندگی میں ایک تبدیلی لانے کا فیصلہ کیا۔
یہ تبدیلی عام عادت فاسٹ فوڈ کو چھوڑ کر گھر میں پکے کھانوں کا استعمال کرتے ہوئے آئی جبکہ انہوں نے سافٹ ڈرنکس کو بھی مکمل طور پر خدا حافظ کہہ دیا۔
لیکسی ریڈ ہفتے میں 5 دن ورزش کرتیں جبکہ کچھ عرصے بعد انہوں نے جم جانا بھی شروع کر دیا۔
کھانے کے حوالے سے بات کی جائے تو لیکسی ناشتے میں ابلے ہوئے انڈے، دوپہر کے کھانے میں مچھلی اور سلاد جبکہ رات کو چکن سینڈوج اور شکرقندی کو کھانا معمول بنایا جبکہ بے وقت بھوک کے لیے بادام کھایا کرتی تھیں۔
اس کے علاوہ لیکسی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ چہل قدمی کرے، ان کا کہنا تھا کہ اپنی غذا اور ورزش کے ساتھ ساتھ چند چھوٹی چیزیں بھی اپنا رہی ہیں جیسے موبائل فون کمرے کے دوسرے کونے میں رکھنا، تاکہ صبح اس کا الارم بند کرنے کے لیے اٹھ کر وہاں تک جانا پڑے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی غذا اور ورزش کے ساتھ ساتھ چند چھوٹی چیزیں بھی اپنا رہی ہیں جیسے موبائل فون کمرے کے دوسرے کونے میں رکھنا، تاکہ صبح اس کا الارم بند کرنے کے لیے اٹھ کر وہاں تک جانا پڑے۔
٭ اِس حوالے سے ہمیں اپنی رائے سے آگاہ کرنا نہ بھولیے گا، ہماری ویب کے فیسبک پیج پر کمنٹ کر کے بتائیں۔