میں بھی کبھی اسی طرح سڑک پر ہوتا تھا اور ۔۔ روزانہ 45 کروڑ روپے کی خیرات کرنے والا یہ ارب پتی شخص کون ہے؟

image

انسان وہی اچھے ہیں جو دوسروں کے کام آئیں، ان کا خیال رکھیں، ان کی مدد کریں، غریبوں کا احساس کریں، ان کی فکر کریں، ہر کسی کو دیکھ کر یہ خیال کریں کہ اس جگہ ہم بھی ہو سکتے ہیں اور نیک دل سے خیرات کریں۔

دنیا بھر میں ایسے لوگ پائے جاتے ہیں، جو بُرے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں، اپنی دولت کا کچھ حصہ سالانہ، ماہانہ اور یومیہ لوگوں پر خرچ کرتے ہیں اور اس کو اچھا سمجھتے ہیں۔

آج کل بھارت میں کورونا کی تباہ کاریاں جاری ہیں، ایسے میں ایک بھارتی مسلمان شخص روزانہ کی بنیاد پر 48 کروڑ پاکستانی روپیہ خیرات کے طور پر لوگوں میں بانٹ رہے ہیں تاکہ وہاں کے لوگوں کی مدد ہوسکے۔

ارب پتی شخص کون ہے؟

آخر یہ ارب پتی شخص جو اتنی بھاری مقدار میں لوگوں کو خیرات دے رہا ہے، یہ کون ہے؟ اس کا ماضی کیا ہے؟ یہ ایسا کیا کام کرتے ہیں کہ ان کی دولت بیشمار ہے۔

عظیم پریم جی

اس شخص کا نام ہے عظیم پریم جی، جو بھارت کا دوسرا بڑا امیر شخص کہلاتا ہے، اور یہ روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 22 کروڑ روپے (45 کروڑ روپے پاکستانی) کی امداد کر رہے ہیں۔

گذشتہ سال انہوں نے بھارت میں 904 کروڑ روپے کی امداد کی، جس میں سب سے زیادہ تعلیم کی مد میں دیا، اس کے بعد کورونا سے نمٹنے کے لئے تقریباً 2338 کروڑ روپے لوگوں میں بانٹے۔

عظیم پریم جی کے مطابق:

'' میں اتنی بڑی رقم خیرات اس لئے نہیں کرتا ہوں کہ لوگ میری تعریف کریں، مجھے مشہور کریں، مجھے اپنا وقت یاد آتا ہے جب میں یتیم تھا، میرے پاس کچھ بھی نہیں تھا، میں خود بھیک مانگتا، اگر میں محنت نہ کرتا، مجھے ہر دکھی شخص کے پیچھے اپنا چہرہ نظر آتا ہے جو صرف یہ سوچتا تھا کاش میرے والدین زندہ ہوتے تو میں یوں در در کی ٹھوکریں نہ کھاتا، آج کوئ تکلیف میں ہے، کل وہی ایک امیر شخص بن کر کھڑا ہو سکتا ہے، اگر اس کی وقتی طور پر تھوڑی سی مدد کردی جائے تو، میں تعلیم پر یقین رکھتا ہوں اس لئے اس پر لوگوں کو اپنی محنت میں سے تھوڑا سا حصہ بھی دے دیتا ہوں ۔'' ''

عظیم کس پیشے سے وابسطہ ہیں؟

عظیم بھارت کی سب سے بڑی آئی ٹی کمپنی وپرو کے بانی ہیں، جو کہ دنیا کے 66 ممالک میں موجود ہے اور اس کے ملازمین کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زائد بتائی جاتی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ غریب خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، بلکہ یہ کاروباری باپ کے بیٹے تھے، ان کے والد کوکنگ آئل کا کاروبار کرتے تھے، والد کی وفات کے بعد انہوں نے اپنے خاندانی کاروبار کو سنبھالا، لیکن کبھی کسی دن کمپنی میں کام کرنے کے لئے نہ گئے اور کسی عام پروفیسر سے کچھ دن کلاسز لی، اور کئی ایسی کتابیں پڑھی جس سے کمپنی کو فائدہ پہنچا سکے، اس کے بعد انہوں نے اپنے والد کی کمپنی کو کمپیوٹرائزد کردیا۔

آئی ٹی

حیران کن بات یہ ہے کہ ان کو آئی ٹی کا کوئی اندازہ نہیں تھا اور نہ کوئی پڑھائی کی تھی، مگر بھارت میں کوئی آئی ٹی کمپنی نہ ہونے کے باعث انہوں نے سوچ لیا تھا کہ اب میں کام کروں گا اور جلد ہی انہوں نے وپرو سے مختلف قسم کے آئی ٹی کمپنی بنائی اور خوب کامیابی سمیٹی۔

دیگر ممالک تجارت:

1990 میں بھارت نے غیرملکیوں آئی ٹی کمپنیوں کو بھارت میں جگہ دی، اس وقت عظیم نے اپنی کمپنی کی مصنوعات باہر فروخت کی، اور اس سے انہوں نے دنیا میں اپنی دھاک بٹھائی اور اس وقت دنیا کے 36ویں امیر ترین شخص ہیں۔

تعلیم

انہوں نے اپنی بنیادی تعلیم بھارت اور ہائر سیکنڈری کی تعلیم امریکہ سے حاصل کی اور والد کی وفات کے بعد یہ واپس بھارت آگئے تھے، اور ردی کی کتابوں سے انہوں نے تعلیم حاصل کرکے محنت کرکے اتنی دولت اکھٹی کی۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts