تفصیلات کے مطابق ارجنٹینا کی کمپنی ٹین پائنزاپنے طریقہ کار میں زیادہ شفافیت ف لانے کی کوشش کر رہی ہے اس کمپنی نے تو یہاں تک کہ یہ بھی اپنے ملازمین پر چھوڑ دیا ہے کہ وہ ایک دوسرے کی تنخواہ کا تعین کریں۔
اس فیصلے کا مقصد ہر گز یہ جاننا نہیں کہ کون کتنا کما رہا ہے بلکہ یہ کہ کون کس سے زیادہ کماتا ہے یعنی کون کس رتبے پر فائز ہے۔
ٹین پائنز کے شریک بانی اور ماسٹر جورج سِلوا کا کہنا ہے کہ چونکہ یہاں پر کوئی باس نہیں جو تنخواہ میں اضافے کا فیصلہ کرے، اس لیے یہ کام عملے کو سونپ دیا گیا ہے۔
جبکہ یہاں کوئی سی ای او یا منیجر بھی نہیں البتہ سینئر ارکانِ عملہ ہیں جو پارٹنر، ایسوسی ایٹس یا ماسٹر کہلاتے ہیں۔
بیونس آئرس میں قائم ٹین پائنز نے سنہ 2010 میں ٹیکنالوجی کے شعبے میں 85 ملازمین کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کیا تھا۔ یہ سٹاربکس اور برگر کنگ جیسی کمپنیوں کے لیے سافٹ وئیر مثلاً صارفین کے لیے آن لائن لوئلٹی کارڈ، ایپس اور ای کامرس پلیٹ فارم تیار کرتی ہے۔
ہر سال ہونے والے منافع کا 50 فیصد ملازمین میں بانٹ دیا جاتا ہے۔
کمپنی میں سال میں تین بار تنخواہیں طے کی جاتی ہیں جن کے لیے ’ریٹس میٹنگز‘ طلب کی جاتی ہیں۔ ان میٹنگز میں ماسوائے ان ملازمین کے جو پروبیشن یا آزمائشی دور سے گزر رہے ہوں تمام عملہ شرکت کرتا ہے۔
اس موقع پر ملازمین یا ان کے سینیئر تنخواہ میں اضافے کا معاملہ سب کے سامنے رکھتے ہیں، جس کے بعد اس پر کھل کر بحث ہوتی ہے۔
جیساکہ ایریئل امینسکی نے پچھلے پانچ برسوں کے دوران دو مرتبہ اپنی تنخواہ میں اضافہ قبول نہیں کیا اور ان کا یہ دوسرا موقع تھا جب دسمبر 2020 میں اپنی تنخواہ میں سات فیصد اضافہ قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اس طرح میری تنخواہ ان لوگوں کے برابر یا ان سے زیادہ ہو جاتی جن کی کارکردگی مجھ سے بہتر ہے۔