اسرائیل کی جانب سے فلسطین کے شہریوں پر دن رات ظلم و جبر اور بزدلانہ بم باری کے مناظر دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ وہاں موجود خوف سے سہمے ہوئے چھوٹے بچے اور ان کے والدین رات کو سونے سےقبل کلمہ شہادت پڑھ کر رات گزارتے ہیں کہ کب کس وقت حملہ ہوجائے اور ہمارا وجود بالکل مٹ جائے۔
انہیں دنوں فلسطین سے تعلق رکھنے والی ایک 10 سالہ معصوم فلسطینی بچی ندين عبداللطيف کی دلخراش ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت وائرل ہورہی ہے جس نے دیکھنے والوں کو رلا دیا۔
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہ گھر کے ملبے کے ڈھیر پر کھڑی بچی کا کہنا ہے کہ میں چاہتی ہوں کہ میں اپنے لوگوں کیلئے کچھ کروں مگر میں کیا کر سکتی ہوں؟ میں تو صرف 10 سال کی ایک بچی ہوں۔
10 سالہ بچی کی اس ویڈیو نے سب کے دل دہلا دیے ہیں۔
دوسری جانب غزہ پراسرائیلی بمباری سے اب تک 10 ہزار سے زائد فلسطینی بے گھر اور کئی محلے اُجڑگئے جبکہ سینکڑوں بچے بے یارو مددگار ہوگئے۔
بےگھرفلسطینی کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پرمجبور ہیں جبکہ اکثرعلاقوں کی بجلی بند کردی گئی ہے یہاں تک غزہ میں پانی کی فراہمی بھی تعطل کا شکار ہے۔