انسان جیسے جیسے بڑا ہوتا جاتا ہے عمر کے ساتھ ساتھ بیماریوں میں گِھرتا چلا جاتا ہے۔ لیکن کچھ بیماریاں پیدائشی ہوتی ہیں جو ایک وقت کے لیے تو تکلیف دہ نہیں ہوتیں لیکن اگر وقت پر اس کا علاج نہ کرایا جائے تو وہ مضوبط ہوتی چلی جاتی ہیں۔
ایک ایسی ہی بیماری بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان میں سامنے آئی جس کے مثانے میں پیدائش سے ہی پتھری موجود تھی اور وقت کے ساتھ وہ بڑھتی چلی گئی۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی ڈاکٹرز نے نوجوان کا مفت آپریشن کیا اور اس کے اندر سے ایک کلو وزنی پتھری نکال کر اس کی جان بچائی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ممبئی میں کلکتہ کے رہائشی نوجوان کی دو سرجریز کی گئیں جس کے بعد اسے دوبارہ زندگی بخشی گئی۔ ڈاکٹر راجیو کا کہنا تھا کہ رابن شیخ کی پیشاب کی نالی خراب تھی۔
نوجوان کا علاج کرنے والے ڈاکٹر کا نام راجیو ریڈکر ہے جنہوں نے انسانیت کی خاطر روبن شیخ کی دو مفت سرجریاں کیں اور ناریل کے سائز کا پتھر نوجوان کے مثانے سے نکالا جو بچپن سے پیشاب کی تھیلی میں موجود تھا۔
ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ مذکورہ نوجوان (Exstrophy-Epispadias Complex)کے ساتھ پیدا ہوا تھا جس میں یہ مسئلہ درپیش ہوتا ہے کہ مثانہ پیشاب کو جمع نہیں کرپاتا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق رابن شیخ تقریبا پندرہ برس سے اس بیماری کا علاج کروا رہا تھا اور انہوں نے نوجوان کے مثانے کا ایک آپریشن کیا تھا جس کے ذریعے اس کے مثانے میں ایک پائپ جوڑ دیا تھا جو باہر ایک تھیلی سے کے ساتھ نصب تھا جس کے بعد نوجوان کو پیشاب کرنے میں آسانی پیدا ہوئی۔
بعد ازاں شیخ علاج کے بعد واپس اپنے شہر کلکتہ روانہ ہوگیا اور چند سال بعد پھر علاج کے لیے ڈاکٹر راجیو کے اسپتال واپس آیا اور تب اس کی حالت بے حد تشویشناک تھی کیونکہ مثانے میں موجود پتھری کا حجم ناریل کے برابر ہوگیا تھا جو ایک کلو وزنی تھا۔
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اگر شیخ کا فوری آپریشن نہ کیا جاتا تو اس کی موت یقینی تھی۔
بھارتی میڈیارپورٹس کے مطابق رابن شیخ مالی مسائل سے دو چار تھا اور علاج کے لیے رقم نہ تھی لیکن اس کے باوجود ڈاکٹر راجیو نے بغیر پیسے لیے نوجوان کی پتھری نکال دی۔