والدین کےلیے وہ لمحہ بہت ہی دردناک ہوتا ہے جب ان کی اولاد بچپن میں کھو جائے یا انہیں کوئی اغواء کر لے۔ والدین کے لیے وہ وقت گزارنا کسی قیامت سے کم نہیں ہوتا۔ وہ اپنے بچوں کو ڈھونڈنے کے لیے کئی جتن کرتے ہیں کسی کو ان کی اولاد جلدی مل جاتی ہے تو کوئی برسوں تک ان کی راہ تکتا رہتا ہے۔
ایسے درجنوں واقعات سننے اور دیکھنے کو ملتے ہیں،اِسی سے منسلک ایسا ہی ایک واقعہ چین میں پیش آیا جب ایک باپ اپنے بیٹے کو 24 سال بعد ڈھونڈ لیتا ہے جو کسی زمانے میں اغواء ہوگیا تھا۔
بیٹے کے دوبارہ مل جانے کے بعد باپ اور دیگر اہلخانہ کی خوشی دیکھنے والی تھی جب وہ اپنے لخت جگر کو دیکھنے کے بعد اپنے جزبات پر قابو نہ رکھ سکے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بیٹے کے باپ کا نام گوو گنگ تینگ ہے جس نے پورے چین میں اپنے بیٹے کو ڈھونڈنے کے لیے پانچ لاکھ کلومیٹر کا سفر طے کیا جس دوران کئی پریشانیاں اس کے سامنے آئیں۔
گوو گنگ تینگ کا بیٹا اغواء ہوجانےکے وقت 2 سال اور پانچ ماہ کا تھا جب اس کو چین کے مشرقی صوبے شینڈونگ گھر کے سامنے سے اٹھالیا تھا اور اس وقت بچے کے گھر کا کوئی فرد اس کے ساتھ باہر موجود نہیں تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اغواء کاروں نے گوو گنگ تینگ کے بیٹے کو اغواء کرنے کے بعد چین میں ایک خاندان کو فروخت کردیا تھا۔
سالوں کی تلاش کے بعد بروز اتوار پولیس نے گوو گنگ تینگ کو بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ نے تصدیق میں یہ سامنے آیا کہ ہنان صوبے میں رہنے والا 26 سالہ ٹیچر ان کا بیٹا ہے۔
بیٹا ڈھونڈنے کے لیے گوو گنگ تینگ کو کیا مشکلات درپیش آئیں؟
رپورٹ میں بتایا گیا کہ گوو گنگ تینگ نے جب بیٹے کی تلاش شروع کی تو ساتھ میں اپنی نوکری چھوڑ دی اور اپنی موٹر سائیکل پر سالوں بیٹے کو ڈھونڈتا رہا۔ اس نے اپنی موٹر سائیکل پر اپنے بیٹے کے تصویری پوسٹرز بھی لگا دیئے تھے تاکہ تلاش میں آسانی ہوسکے۔ وہ کئی ماہ تک گلیوں، پلوں کی نیچے سویا یہاں تک کہ جب اس کے پاس پیسے بالکل ختم ہوگئے تواس نے بھیگ مانگنا شروع کی۔
ریاستی نیوز سروس کے تحت جاری ایک ویڈیو میں گوو گنگ نے اپنے بیٹے کے ملنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔