گھر میں جو مرتا ہے میں اس کے دانت کا زیور بنا لیتی ہوں کیونکہ ۔۔ ایک ایسی عورت جو مرے ہوئے لوگوں کے جسم کے مختلف حصوں کے زیور بناتی ہے, دیکھیں تصاویر

image

خواتین کو مختلف قسم کے زیور پہننے کا بہت شوق ہوتا ہے اور یہ بات حقیقت بھی ہے بناؤ سنگھار سے ہی عورت کے حسن میں چار چاند لگتے ہیں، لیکن خواتین زیور پہننے ہی نہیں بلکہ ان کو بنوانے میں بھی مہارت رکھتی ہیں اور کچھ ایسی بھی خواتین ہیں جو خود زیور بنانا جانتی ہیں۔ ایسی ہی ایک آسٹریلوی خاتون کی کہانی ہم آپ کو بتا رہے ہیں جن کو زیورات بنانے کا اتنا شوق ہے کہ مرے ہوئے لوگوں کے جسم کے مختلف حصوں سے بھی زیور بنا لیتی ہیں۔

آسٹریلیا کی 29 سالہ جیکوئی ولیمز نامی یہ خاتون کہتی ہیں کہ: '' مجھے شروع سے ہی فیشن کرنے کا شوق تھا، میں نے باقاعدہ اس کے لئے کورسز کئے اور مجھے جیولری بنانا سب سے آسان لگا، میں نے اس کو پیشے کے طور پر قبول کیا، لیکن پھر ایک دن میری دادی اس دنیا سے چلی گئیں جو ہمیشہ مجھے ہر کام کرنے میں مدد کرتی تھیں، وہ میری ہمدرد تھیں، میرے والدین نہیں صرف دادی تھیں اور ان کے مرنے سے میری جان بھی ختم ہوگئی تھی کیونکہ اکیلے رہنے کا خوف مجھے تڑپا دیتا ہے، مگر دادی مرگئی تھی، ان کو خود سے پاس کیسے رکھتی، میں نے سوچا کہ دادی کے دانتوں، ناخنوں اور ان کے بالوں سے کیوں نہ میں جیولری بنانی شروع کر دوں ، پھر میں نے ان سے زیورات بنانے شروع کر دیئے اور اب اپنا کاروبار کر رہی ہوں۔ ''

جیکوئی ولیمز کا مزید کہنا ہے کہ: '' میں نے اپنے سوشل میڈیا پر اشتہار ڈالا کہ کسی کو بھی اگر اپنے پیاروں سے خود کو جوڑ کر رکھنا ہے اور ان کی موت کے بعد بھی ان سے جڑے رہنا ہے تو وہ ان کے دانتوں، ناخنوں اور بالوں سے زیورات بنوا کر اپنے پاس محفوظ رکھ سکتا ہے، میں یہ کام کرتی ہوں اور کم پیسوں میں بھی کرتی ہوں۔ ''

اس کے بعد سے لوگوں نے مجھ سے رابطہ کرنا شروع کردیا ، میں اب ملکی ہی نہیں بلکہ دوسرے ممالک کے لوگوں کے لئے بھی زیور آرڈر پر بناتی ہوں جن کی قیمت اب 100 امریکی ڈالر ہے، البتہ شروعات میں یہ کم ہوتی تھی۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ منفرد شوق ہے اور زیور بھی بہت سادہ اور مناسب سا ہوتا ہے جس کو ہر کوئی استعمال کرنا پسند کرتا ہے۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts