میرا بچہ شدید بیمار تھا اور ہم علاج نہیں کرواسکتے تھے پھر ۔۔ افغان خاندان نے 5 ماہ کا بچہ پاکستانی ڈرائیور کے حوالے کیوں کیا؟

image

اولاد بیمار ہو جائے تو والدین کو ایک لمحہ بھی سکون نہیں آتا، جب تک وہ بچہ صحتیاب نہ ہو جائے۔ اور والدین ہر اس جگہ اپنے بچے کو لے کر پہنچ جاتے ہیں جہاں سے ان کے بچے کے صحتیاب ہونے کی امید نظر آئے۔ بالکل ایسی ہی ایک افغانستان کی ماں کی کہانی ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں جس کا 4 ماہ کا بچہ شدید بیمار تھا اور اس کو تیز بُخار ختم ہی نہیں ہو رہا تھا اور علاج کے لئے اس کو پاکستان لے کر آنا تھا، بہت کوششیں کیں، مگر سفری دستاویزات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بچے کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی تھی۔

ایسے میں افغانی والدین نے ایک ایسا اقدام اٹھایا جس نے سب کو حیران کر دیا۔ بچے کی والدہ کہتی ہیں کہ: '' ہم پاکستان نہیں جا سکتے کیونکہ دستاویزی مسائل ہیں، اس لئے ہمارے علاقے سے ایک ٹرک ڈرائیور پاکستان جا رہا تھا جو پشاور کی طرف رہتا تھا، میں نے دل پر پتھر رکھ کر اپنے بچے کو اس کے ساتھ بھیج دیا۔ ’اپنے چار ماہ کے بیمار بچے کو ایک انجان ٹرک ڈرائیور کے ساتھ پاکستان روانہ بھیجتے ہوئے میں اس کشمکش میں مبتلا تھی کہ نہ جانے میرے بچے کے ساتھ کیا ہو گا؟ پاکستان میں علاج ہو پائے گا یا نہیں؟ سارا دن یہی باتیں سوچتی رہی کہ آخر کیا ہو گا۔‘ ''

ماں نے مذید بتایا کہ: '' طورخم بارڈر پر سرحد پار کرنے کے لیے بہت انتظار کیا، وہاں موجود اہلکاروں کی منتیں کیں لیکن سرحد بند تھی اس لیے منتیں بھی ضائع گئیں، مگر میں اس ٹرک ڈرائیور شخص کی زندگی بھر مشکور رہوں گی جو میرے بچے کے علاج کے لئے اس نے ہماری اتنی مدد کی۔''

بچے کے والد امیر جان نے بتایا کہ: '' اس سے پہلے بھی میرا ایک بچہ اسی طرح بیمار ہوا اور بہتر علاج نہ ہونے کی وجہ سے افغان کے شہر جلال آباد کے ہسپتال میں مر گیا تھا مگر اب دوسرے بچے کو یوں مرنے نہیں دینا چاہتے اس لئے ٹرک ڈرائیور کا سہارا لینا ضروری سمجھا۔

جلال آباد اور پشاور کے درمیان قریب 130 کلومیٹر کا فیصلہ ہے جو چند گھنٹوں میں طے ہو جاتا ہے۔ میں پاکستان میں مزدوری کرتا ہوں۔ میرے ساتھ دہگر ساتھی بھی ہیں۔ ان میں سے کچھ ٹرک ڈرائیور بھی ہیں جو پاکستان آتے جاتے ہیں۔ ’میں نے ایک ساتھی مزدور سے درخواست کی کہ میرا بیٹا سخت بیمار ہے، افغانستان میں اس کا علاج نہیں ہو رہا، کوئی طریقہ بتاؤ کہ ہم پاکستان جا سکیں۔‘ اسکے بعد وہ خود ہی میرے بچے کو پاکستان لے آیا اور اب بچے کو حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں داخل کرادیا۔ اب اس کی حالت کافی بہتر ہوگئی ہے۔ ہم بھی بہت خوش ہیں کہ بچہ ٹھیک ہو رہا ہے


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts