دنیا میں پہلی مرتبہ ایک معذور شہری کا بازو ؤں کا ٹرانسپلانٹ کر کے نئے بازو لگا دیے گئے ، 45 سالہ فلیکس گریٹرسن کو سن 1998 میں الیکٹرک شاک لگ جس کے باعث ان کے دونوں بازو ضائع ہو گئے تھے لیکن اب قسمت کئی سالوں بعد پھر سے ان پر مہربان ہو گئی۔
جو میڈیکل ٹیم فیلکس کا علاج کر رہی تھی اسے بازوں کے ٹرانسپلانٹ کے لیے ایک سال تک مناسب ڈونر کا انتطار کرنا پڑا اور پھر رواں برس جنوری کے ماہ جب ان کے ساتھ پیش آئے حادثے کو 23 برس بیت گئے تھے تو انہیں وہ ڈونر مل گیا جس کی داکٹرز کو تلاش تھی ۔ فرانس میں ہونے والے اس آپریشن میں 5 اسپتالوں کے ڈاکٹرز کی ٹیم نے حصہ لیا اور یہ آپریشن 15 گھنٹے تک جاری رہا۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق 45 سالہ فلیکس گریٹر سن کو 1998 میں الیکٹرک شاک لگا اور پھر ڈاکٹرز نے انکے 54 آپریشن کیے اور انکے جلے ہوئے ہاتھوں کو جسم سے الگ کیا جس کی وجہ سے یہ 3 ماہ کومہ میں بھی رہے۔ معزور کی زندگی سے دلبرداشتہ ہو کر فلیکس نشے کی لت میں پر گئے تھے جس کی وجہ سے انکا جگر بھی خراب ہو چکا تھا اور بازوؤںکا ٹرانسپلانٹ کرنے سے پہلے انکے جگر کا بھی ٹراسپلانٹ کیا گیا۔
واضح رہے کہ 49 سالہ فیلکس گریٹرسن نامی شخص کا کہنا ہے کہ وہ کئی سالوں بعد ایک بار پھر سے بازو ملنے پر نہایت خوش ہے اور وہ اب ایک مرتبہ پھر سے اپنے بازوؤں کو پھیلا سکتا ہے۔