بچے کے پھیپھڑوں میں بھی کیڑے چلے گئے لیکن پھر بھی زندہ بچ گیا ۔۔ جانیئے ایسے نومولود بچے کی کہانی جس کو سن کر آپ کے بھی رونگٹے کھڑے ہو جائیں

image

اولاد کسی بھی روپ میں اللہ کی نعمت ہوتی ہے، چاہے وہ بیٹا ہو یا بیٹی، کچھ والدین تو اولاد کی پیدائش پر خدا کے شکرگزار ہوتے ہیں مگر کچھ ایسے بھی ہیں جن کو بچوں سے محبت نہیں ہوتی اور وہ اپنے بچوں سے ناپسندیدگی کا بھی اظہار کرتے ہیں، جبکہ کچھ ہی ایسے ہوتے ہیں جو بچوں کو پسند نہ کریں۔ آج ہم آپ کو ایک ایسے ہی لاوارث بچے کی کہانی بتانے جا رہے ہیں جس کو اس کے سگے ماں باپ نے ایک تھیلی میں ڈال کر کھیتوں میں بے یارومددگار چھوڑ دیا۔ اور وہاں سے چلے گئے۔

ویتنام کے ایک کھیت میں فصل کاشت کرتے ہوئے ایک کسان کو بچے کے رونے کی آواز آئی، اس نے آواز کے پیچھے اپنے قدم بڑھائے اور جب مقام تک پہنچا تو معلوم ہوا کہ تھیلی میں ایک بچہ پڑا ہوا ہے جس کو کیڑے بھی کھا رہے ہیں اور لاروے بھی، بچہ انتہائی شدید حالت میں ہے کہ اس کی شکل بھی پہچانی نہیں جا رہی۔ کسان کا دل مارے ڈر کے رو پڑا کہ یوں معصوم بچے کو پھینکا کیوں؟ کون ہے یہ بچہ؟ کس نے پھینکا وغیرہ وغیرہ، لیکن انسانیت کے ناطے اس نے بچے کو اٹھایا اور ہسپتال لے گیا، جہاں ڈاکٹروں نے بچے کو سب سے پہلے انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا اور اس کی صفائی کی، صفائی کرنے کے بعد اس کے ایکس رے اور الٹراساؤنڈز کئے گئے تو معلوم ہوا کہ بچے کہ پھیپھڑوں، ناک، دماغ اور کانوں کے اندر تک کیڑے ملوڑے، لاروے اور لال بیگ گھنس چکے ہیں، کتے کے کاٹنے کے نشانات بھی جسم پر پائے گئے، جس کو دیکھ کر ڈاکٹر بھی حیران رہ گئے اور بتایا کہ بچی کو ہائیڈرانینسیپلی hydranencephaly نامی بیماری ہے۔

ڈاکٹروں نے کسان کو مذید بتایا کہ بچہ کسی بھی وقت مر سکتا ہے، اس کے علاج کے لئے خطیر رقم چاہیئے اور اس کا علاج ویتنام میں ممکن نہیں البتہ سنگا پور لے جانا ہوگا، جس پر کسان نے سچائی بتائی اور بچے کے لئے ویتنام کی چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی مالکن منہائے تائے Minh Tai نامی خاتون سے بات کی اور بچے تک پہنچا دیا، جب خاتون نے بچے کو یوں سسکتے ہوئے دیکھا تو ان سے رہا نہ گیا، منہائے تائے نے فوراً بچے کو گود لیا ، اس کو اپنایا اور اس کے علاج کے لئے اپنی ساری طاقت وقف کردی، انہوں نے ساتھ ہی ساتھ سوشل میڈیا پر بچے کی تساویر اور حالت بتائی اور کہا کہ کوئی ہے جو میرے اس لے پالک بچے کے علاج کے لئے رقم دے کر میری مدد کرے، یوں سوشل میڈیا پاور کے ذریعے فلوریڈا سے ایک شخص نے مجھے کال کی اور فوری سنگاپور کا ویزا لے کر سنگاپور پہنچا، اس نے منہائے تائے کی خوب مدد کی، یوں وہ بچہ جس کی کے زندہ بچنے کی امید ڈاکٹر کھوچکے تھے وہ ایک مرتبہ پھر جانبر ہوگیا۔

اس بچے کی کہانی سنگاپور اور ویتنام میں بہت مشہور ہوئی تھی اور اب یہ بچہ 3 سال کا ہوچکا ہے، تائی کہتی ہیں کہ میں اس بچے کے حقیقی والدین کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر تھک چکی ہوں، مگر مجھے آج تک وہ نہیں ملے، اب وہ ملیں گے بھی تو یہ بچہ قانونی طور پر میرا ہوچکا ہے۔ میں بچے کے والدین کو اس لئے ڈھونڈھ رہی ہوں تاکہ سخت سے سخت سزا دلوا سکوں۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts