اکثر پاکستانی گاڑی کے نیچے جوتا کیوں لٹکاتے ہیں؟ جانیے اس سے متعلق چند باتیں

image

تمہاری گاڑی کو نظر لگ جائے گی، کسی چھوٹے بچے کا جوتا لٹکا دو۔ یہ وہ جملہ ہے جو اکثر لوگ بولتے ہیں۔ کئی ایسے بھی ہیں جو کہ لیموں مرچی یا کالا دھاگا بھی استعمال کرتے ہیں تاکہ بری نظر سے بچا جا سکے۔ آج آپ کو ایسی ہی چند باتوں کے بارے میں بتائیں گے جن میں اکثر لوگ یقین رکھتے ہیں۔ آپ کو بتائیں گے کہ کس طرح یہودی، عیسائی نظر بد سے بچنے کے لیے مختلف ٹوٹکوں پر عمل درآمد کرتے ہیں۔

ہمارے ہاں اکثر لوگ کالا ٹیکہ لگا کر یا تعویذ پہن کر نظر بد کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ جبکہ گاڑیوں کو بھی کالا ٹیکہ لگاتے ہیں بس فرق یہ ہوتا ہے کہ گاڑیوں پر بچوں کا جوتا لٹکا دیتے ہیں، جو پاکستان، بھارت سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں نظر کی کاٹ سمجھا جاتا ہے۔

یہ ٹوٹکا پاکستان، بھارت سمیت کئی ممالک میں صدیوں سے چلا آرہا ہے۔

جبکہ یہودی بھی نظر بد پر یقین رکھتے ہیں، یہودیوں کا ماننا ہے کہ نظر دو طرح کی ہوتی ہیں ایک اچھی نظر اور ایک بری نظر۔ اچھی نظر وہ ہوتی ہے جس میں آپ دوسروں کو دعائیں دیتے ہیں۔ لیکن بری نظر وہ ہوتی ہے جس میں آپ دوسروں کے لیے نقصاندہ خیالات رکھتے ہو۔

بری نظر سے بچنے کے لیے خمسہ ایک ہاتھ کے نشان کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہودیوں کا ماننا ہے کہ یہ نشان انہیں نظر بد سے محفوظ رکھتا ہے۔

عیسائی بھی نظر بد کو ایک جرم کی نگاہ سے دیکھتے تھے وہ اس قدر خوفزدہ تھے کہ اگر کسی کے گھورنے سے کسی شخص کی موت واقع ہو جاتی یا وہ بیمار ہو جاتا تو اس شخص کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا تھا۔ جبکہ عیسائی اس نظر بد سے بچنے کے لیے سلیب یعنی کراس کا نشان استعال کرتے ہیں۔

جبکہ بھارت سمیت مغربی بنگال میں نظر بد سے بچاؤ کے لیے لیموں مرچی کو گھر کے باہر لٹکاتے ہیں تاکہ بری نظر کا اثر گھر والوں اور گھر پر نہ پڑ سکے۔

ان سب صورتحال میں مسلم ممالک سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کی تسلسل سے تلاوت کرتے ہیں۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts