بیٹیاں باپ کے دل کی ٹھنڈک ہوتی ہیں ، ایک باپ سے زیادہ بیٹی کو کوئی محبت نہیں کرسکتا، اس بات کو ہر کوئی سمجھ سکتا ہے۔ جب بیٹی بیمار ہو جائے یا تکلیف میں ہو تو باپ کے دل کو لمحے بھر بھی سکون نہیں آتا جب تک کہ اس کی بچی صحت یاب نہ ہو جائے بالکل ایسے ہی ایک باپ کی کہانی ہم آپ کو بتا رہے ہیں جن کی 13 ماہ کی بچی ان کو چھوڑ کر چلی گئی۔
13 ماہ کی بچی کا تعلق بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر پونا سے تھا اور اس کے والد کہتے ہیں کہ:
''
میری بچی مرگئی، مجھ سے زیادہ بدنصیب باپ کون ہوگا جو 13 ماہ کی بچی کو خود اپنے ہاتھوں سے دفن کر آیا، میری بچی کے علاج کے لئے میرے پاس جو کچھ تھا میں نے وہ سب پیسہ استعمال کیا، لوگوں سے مدد مانگی، حکومت اور مشہور ارب پتی لوگوں سے 16 کروڑ روپے ( یعنی پاکستانی 35 کروڑ 22 لاکھ 24 ہزار 674 روپے) کی بھیک مانگی، اس سب کے باوجود میری بچی نہ بچ سکی۔ کوئی مجھے بتائے کہ کروڑوں روپے عیاشی پر لُٹائے جاتے ہیں کیا غریب کی مدد نہیں کرسکتے تھے؟ اگر بچی کو وہ زولگنسما کا انجیکشن پہلے لگ جاتا تو شاید میری گڑیا آج میرے ساتھ ہوتی۔
''
بچی کو کیا بیماری تھی؟
13 ماہ کی بچی ویدیکا سورابھا شنڈے SMA Type- 1 ایک جنیاتی بییماری میں مبتلا تھی جو 100 میں سے 3 لوگوں میں ہی پائی جاتی ہے اور اگر بروقت علاج ہو جائے تو بچنے کے کسی حد تک امکانات ہوتے ہیں، البتہ اس کا علاج دنیا کا مہنگا ترین انجیکشن ہے، جب تک وہ نہ لگایا جائے زندگی کی امید کم ہی ہوتی ہے، دنیا میں بہت کم لوگ اس بیماری میں زندہ جی پاتے ہیں۔ مگر ویدیکا کے والدین نے بچی کو امداد کی بناء پر یہ انجیکشن بھی لگوا دیا، مگر قسمت نے ان کا ساتھ نہ دیا اور بچی مر گئی۔
بچی کے والد بتاتے ہیں کہ:
''
ویدیکا گزشتہ شام کھیل رہی تھی کہ اچانک اسے سانس لینے میں مشکل پیش آنے لگی، جس پر ہم فوری طور پر اسپتال لے کر پہنچے، جب اسکی حالت کچھ ٹھیک ہوئی تو پھر ہم اسے دینا ناتھ منگیشکر اسپتال لے گئے جہاں اسے فوری طور پر وینٹی لیٹر پر لے جایا گیا، ڈاکٹروں نے اپنی پوری کوشش کی لیکن میری بچی مر گئی۔
''