طالبان اور افغاان قوم آمنے سامنے ۔۔ سیکیورٹی فوسرز کے حق میں اللہ اکبر کی مہم؟ مہم کے ذریعے کیسے طالبان کو جواب دیا جارہا ہے

image

افغانستان سے امریکی فوج تو چلی گئی مگر اب عوام طالبان کے ظلم وستم سے پریشان ہے ۔ اب افغانستان میں افغان سیکیورٹی فورسز کے ساتھ اظہار یک جہتی کیلئے عوام بے خوف سڑکوں پر نکل آئی ہے اور پورے ملک میں ایک مہم" اللہ اکبر" کا آغاز کیا گیا ہے۔

اس مہم کا مطلب بھی فوسرز کا ساتھ دینا ہے مگر یہ مہم شروع کیسے ہوئی؟ اس کے بارے میں آپ کو بتائیں گے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ایک گنجان آباد علاقے کے رہائشی اجمل احمد رات نو بجے اپنے مکان کی چھت پر چڑھ کر کسی آواز کا انتظار کر رہے تھے۔ پھر دور سے ایک دھیمی سی آواز آئی "اللہ اکبر"۔

یہ آواز سننے کو ہی انکے کان ترس رہے تھے اس کےبعد انہوں نے بھی بلند آوز میں یہی نعرہ دہرانا شروع کر دیا اور اب تو جیسے پورا علاقے ان نعروں سے گونج اٹھا۔ یہ مہم ملک کے کئی علاقوں میں کئی روز سے جاری ہے۔

چھتوں اور سڑکوں کے علاوہ یہ مہم سوشل میڈیا پر بھی تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ لوگ بڑی تعداد میں اس مہم سے متعلق تصاویر اور ویڈیوز شیئر کر رہے ہیں۔

ٹوئٹر پر ایک افغان صارف سید ہاشمی نے ایک ٹانگ سے محروم شخص کی ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ اس کی ایک ٹانگ نہیں ہے لیکن اس کا حوصلہ پہاڑوں کی طرح ہے۔ یہ نوجوان کابل میں افغان سکیورٹی فورسز کی حمایت میں اللہ اکبر کی مہم میں شامل ہے۔

اس کے علاوہ دارالحکومت کابل میں بھی منگل کی رات گئے وزیر دفاع کی رہائش گاہ پر جان لیوا حملے کے بعد مختلف علاقوں میں لوگوں نے بغیر کسی خوف کے باہر نکل کر یہ نعرے لگائے۔ ہر روز کسی نہ کسی علاقے میں بڑی تعداد میں لوگ اپنی چھتوں پر چڑھ کر یا گلی کوچوں میں نکل کر ’اللہ اکبر‘ کے نعرے لگاتے ہیں۔

ادھر جلال آباد اور ہرات میں بھی لوگوں نے رات نو بجے یہ عمل دہرایا۔ اس میں مرد اور عورتیں بھی شریک ہیں۔ افغان شہریوں کا کہنا ہے کہ اس قسم کا اتفاق اور اتحاد انہوں نے اس سے قبل نہیں دیکھا۔ افغانستان کے ان بعض شہروں پر طالبان کے حالیہ حملوں کے بعد اس قسم کی مہم زیادہ معنی خیز مانی جاتی ہے۔

آئیے مزید اس مہم کے حوالے سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر شئیر کی جانے والی ویڈیو ز آپ کو دیکھاتے ہیں :،


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts