تازہ ترین صورتحال یہ ہے کہ طالبان نے افغانستان کے صوبہ ہلمند کے9 اضلاع پر قبضہ کرلیا ہے۔ ہلمند افغانستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے جس کی سرحدیں پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے علاوہ باقی کے سات افغان صوبوں سے بھی ملتی ہیں۔ اس وقت طالبان اور افغان فوج (جسے امریکی حمایت حاصل ہے) کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ افغانستان کے شہر لشکر گاہ کے شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر کے جن علاقوں پر طالبان کا قبضہ ہے وہاں حکومتی ہوائی فورسز کی جانب سے شدید بمباری
افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی اس وقت تیز ہوئی جب امریکہ نے 31 اگست تک اپنی فوج افغانستان سے نکالنے کا اعلان کردیا اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق 95 فیصد امریکی فوج واپس امریکہ جاچکی ہے۔ جاری ہے جس میں ایک یونیورسٹی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
حکومت نے اسپتال کو نشانہ بنایا
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ہفتے کو توئٹ کیا کہ حکومتی فورسز نے انڈین حکومت کے دیے گئے جنگی جہازوں سے لشکر گاہ کے بڑے ہسپتال کو نشانہ بنایا۔ افغان صحافی بلال سروری کے مطابق منگل کی صبح امریکی ہوائی جنگی جہازوں نے بھی لشکر گاہ میں طالبان جنگجوں پر دو مرتبہ شدید بمباری کی۔ اسد افغان (جن کا تعلق بھی طالبان سے ہے) نے بی بی سی کو بتایا کہ طالبان نے لشکر گاہ شہر میں انٹیلیجنس اور فوج کے ہیڈکوارٹرز کے علاوہ دیگر تمام سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ لشکر گاہ کے شہری بھی طالبان کے اس بیان کی تصدیق کررہے ہیں
شہری گھر چھوڑ کر کہا جائیں؟
فغان کمانڈر جنرل سمیع سعادت نے اعلان کیا ہے کہ شہری جلد سے جلد اپنے گھر بار چھوڑ کر کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں۔ یہ اعلان اشارہ ہے کہ فضائی بمباری کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ جبکہ شہریوں کا کہنا ہے کہ جنگی صورتحال میں وہ گھر سے
انکل کر کہاں جائیں؟
طالبان کی کامیابیاں
صوبہ ہلمند کے 9 اضلاع پر قبضے کے علاوہ طالبان نے ایران، پاکستان اور تاجکستان کی اہم گزرگاہوں پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ مختلف شہروں کے ٹی وی اور ریڈیو اسٹیشنز کے علاوہ کئی سرکاری عمارتوں پر بھی طالبان کا قبضہ ہے۔ ایک دعوے کے مطابق طالبان افغانستان پر 85 فیصد تک قبضہ کرچکے ہیں۔ البتہ امریکی فضائی بمباری اب بھی جارہ ہے جس سے شہری اپنے گھروں میں قید ہو کر رہ گئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے زیادہ آبادی والے علاقوں میں لڑائی کی صورت حال جلد سے جلد ختم کرنے کی اپیل کی ہے