ایک ہفتے سے جلنے والی آگ نے ترکی کہ جنوبی حصے کو اپنے گہرے میں لے لیا تھا، تاہم حکومت کی جانب سے یہ بات واضح کی گئی ہے کہ، ایک سو سے زائد مقامات میں سے متعدد مقامات پر لگی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔ جبکہ آپریشن کے دوران اب تک 8 لوگوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، اس بات کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ کیا کچھ جگہوں پر آگ جان بوجھ کر تو نہیں لگائی گئی۔ تاہم تحقیقات ابھی تک جاری ہیں اور آگ لگنے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکیں ہیں۔ جبکہ ضلع اناطالیہ اور منوگاٹ سے مشتبہ افراد کو مزید تحقیقات کیلئے گرفتار کیا گیا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق، اس تباہی اور آگ کو دیکھتے ہوئے مجھ جیسے کہی رہائشی سکون سے سو نہیں سکتے ہیں۔ ہمیں آپنے ملک کو تباہی اور اپنے مستقبل کو بچانا چاہیے۔ لیکن حالات کافی خراب ہیں۔ ایک اور مقامی نے کہا کہ، آگر یہ شعلے نچلے کی طرف آگئے تو ساحل پر بہت زیادہ نقصان ہوگا۔
ملک میں آگ بجھانے والے جہازوں کی کمی کی وجہ سے حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ترکی کے سرکاری میڈیا کہ مطابق 28 جولائی کو جنگلاتی آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، آگ پر قابو پانے کیلئے ہیلی کاپٹر اور جہاز سمیت چار ہزار سے زائد فائر فائٹرز نے حصہ لیا۔
تاہم صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا ہے جن ممالک نے جنگلاتی آگ پر قابو پانے میں مدد فراہم کی، ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جلد ہی ہم اس مشکل حالات سے نکل جائیں گے۔