طالبان کی حالیہ کامیابیوں میں اب صوبہ نمروز کا شہر زرنج پر کنٹرول بھی شامل ہوگیا ہے جسے وہ اپنی اہم فتح مانتے ہیں اس کے علاوہ طالبان باقی کے دیہی علاقوں سے نکل کر افغانستان کے بڑے شہروں کی جانب بھی تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ زرنج، نمروز کا انتظامی اور تجارتی مرکز ہے۔ طالبان نے سوشل میڈیا پر گورنر کی رہائش گاہ کے باہر اپنے جنگجوؤں کی تصاویر کے ساتھ ایک بیان میں کہا: ’یہ شروعات ہے، دیکھنا کیسے جلد صوبے ہمارے قبضے میں آتے ہیں اس کے علاوہ طالبان نے ایسی کئی وڈیوز شئیر کیں جن میں اہم سرکاری اداروں میں طالبان وہاں چلتے پھرتے نظر آرہے ہیں جہاں کبھی سرکاری عہدیدار بیٹھا کرتے تھے۔
افغان حکومت کی پاکستان پر الزام تراشیاں
دوسری جانب افغان حکومت طالبان سے جنگ میں مقابلہ نہ کرپانے کے سبب پاکستان پر الزام تراشیاں کرنے پر اتر آئی ہے۔ وایس آف امریکہ کے مطابق اقوام متحدہ میں افغانستان کے سفیر غلام اسحاق زئی نے سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں پاکستان پر الزام عائد کیا کہ "وہ جو ان (طالبان) کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ان کے ساتھ شامل ہیں، یقینی طور پر اس سے فائدہ حاصل کریں گے، لہذا یہ کوئی سول وار نہیں ہے بلکہ مجرمانہ اور دہشت گرد نیٹ ورک ان کے کیمپوں کے پیچھے سے لڑ رہے ہیں۔ خاص طور پر طالبان کی جنگی مشین کو مستقل طور پر ابھی بھی پاکستان کی طرف سے محفوظ پناہ گاہیں اور لاجسٹک سپورٹ حاصل ہے
افغان سفیر نے مذید کہا کہ" ہم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ طالبان کی پناہ گاہوں اور سپلائی لائنز کو ختم کرنے میں ہماری مدد کرے اور ہمارے ساتھ مل کر ایک مشترکہ مانیٹرنگ اور تصدیقی نظام وضع کرے جس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن قائم کرنے میں موثر مدد مل سکے
طالبان کا تعلق ہم سے نہیں
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان ہمیشہ سے ہی افغانستان کے لگائے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔ پچھلے مہینے عمران خان نے افغان صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ کہ امریکی فوج کے واپس جانے کے بعد پاکستان افغانستان میں طالبان کی کارروائیوں کا ذمہ دار نہیں۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ’طالبان کیا کر رہے ہیں اور کیا نہیں، اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں۔ آپ کو طالبان سے خود پوچھنا چاہیے کیونکہ ہم ان کے ذمہ دار ہیں اور نہ ہی ان کے ترجمان۔