شہزادی ہیں لیکن پھر بھی نوکری کرتی ہیں ۔۔ شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے یہ 4 شہزادے اور شہزادیاں کن جگہوں پر کام کرتے ہیں

image

آپ میں سے اکثر لوگ یہ سوچتے ہونگے کہ اگر ہم بھی کسی شاہی خاندان کا حصہ ہوتے، تو ہمیں کسی جگہ نوکری نہیں کرنی پڑتی، مگر یہ بات ہماری اس خبر سے غلط ثابت ہوتی ہے۔ آج ہم آپ کو بتائے گے کہ وہ کون سے شہزادے اور شہزادیاں ہیں جو کہ ایک عام شخص کی طرح نوکری کرتے ہیں۔

شہزادے ہیری اور میگن مارکل:

شہزادے ہیری اور میگن مارکل کا سینئر شاہی فرائض سے پیچھے ہٹ جانے کے بعد، انہوں نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ وہ اپنا سارا وقت ذہنی بیماریوں اور ان کہ صحت کے حوالے سے سرف کریں گے۔ روپوٹ کے مطابق، ہیری اور میگن نے بیٹراب نامی کمپنی میں شیف امپیٹ افسر کے طور پر کام شروع کردیا ہے۔ مزید تفصیلات کے مطابق، ان کا کام پروڈکٹ کے حوالے سے فلاحی شراکت کی حکمت عملی بنانا ہے جوکہ ذہنی صحت کے حوالے سے ہوگی۔

شہزادی بیٹریس:

شہزادی بیٹریس دراصل، شہزادے ہیری کی کزن ہیں، جہنوں نے یونیورسٹی اف لندن سے تاریخ میں ڈگری حاصل کی، اس کے بعد انہوں نے اپنے کام کا آغاز ایک کمپنی میں ایسوسی ایٹ کے طور پر کیا۔ تاہم ابھی وہ نائب صدر افینیٹی(Afiniti) نامی کمپنی کے ساتھ وابستہ ہیں۔

شہزادی یوجینی:

یہ شہزادی بیٹریس کی چھوٹی بہن ہیں۔ انہوں نے آڑ اور انگلش میں نیو کیسل یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کی۔ جبکہ انہوں نے اپنی پہلی نوکری آن لائن کام کرنے والی کمپنی پیڈل 8 (Paddle8) سے آغاز کیا۔ اس کے بعد لندن میں موجود ایک آڑ گیلری میں ڈائریکٹر کے طور پر اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

پیٹر فلپس:

ملکہ برطانیہ کے سب سے بڑے پوتے اور شہزادی این کے بیٹے نے، اپنی پہلی نوکری ایک اکاؤنٹنٹ کے طور پر شروع کی۔ اس کے بعد وہ ساتھ سال رویال بینک اف اسکاٹ لینڈ میں نوکری کرتے رہے۔ تاہم 2012 سے انہوں نے کھیلوں اور تفریح کے لیے ایک کمپنی قائم کی جس کے آج وہ منیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts