ہر جوڑے کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی شادی کا دن یادگار ہو اور اپنی بساط کے مطابق سب کوشش بھی کرتے ہیں۔ لیکن ایسے افراد جو ملک کے بڑے اداروں کی نمائندگی کرتے ہوں وہ اپنے گھر کی شادیوں پر لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں روپے صرف شادیوں پر ہی اٹھا دیں تو سوال اٹھتا ہے کہ آخر خود کو عوام کا خادم کہنے والوں کے پاس اتنا پیسہ آیا کہاں سے جو تنی بے دردی سے صرف نمائش میں ہی اڑا دیا گیا؟ اس آرٹیکل میں آپ کو بتایا جائے گا پاکستان کی نامی گرامی ہستیوں کے گھر ہونے والی شادیوں میں خرچے کے بارے میں جسے جان کر ہی آپ کے ہوش اڑ جائیں گے۔
ثاقب نثار کے بیٹے کی شادی
ثاقب نثار پاکستان کے سابق چیف جسٹس ہیں گزشتہ سال کے آخر میں ان کے صاحبزادے نجم ثاقب کی شادی ہوئی جسے دیکھ کر لگتا نہیں تھا کہ یہ ایک غریب ملک میں ہونے والی شادی ہے کیونکہ شادی میں ہال کی سجاوٹ، لائیٹگ وغیرہ کی تصاویر ہی عوام کی آنکھیں چندھیانے کے لئے کافی تھیں۔ اس پر مزید ستم کے بھارتی ڈیزائنر سے بنوایا گیا ثاقب نثار کی ہو کے جوڑے کی مالیت تقریباً ڈیڑھ کروڑ تھی۔ ثاقب نثار وہی چیف جسٹس ہیں جن کی چلائی ہوئی تحریک پر عوام اربوں دوپیہ ڈیم کے لئے چند دے چلی ہے لیکن ڈیم کا تاحال کچھ اتا پتا نہیں۔
بختاور بھٹو
بختاور بھٹو پاکستان کی دو بار وزیرِ اعظم بننے والی مرحومہ بینظیر اور سابق صدر آصف زرداری کی صاحبزادی ہیں۔ ان کی شادی بھی اس سال کے شروع میں ہوئی۔ اگر چہ بختاور کے لہنگے کی اصل قیمت تو منظر عام پر نہیں آئی لیکن اس ڈریس کو ڈیزائن کرنے والی پاکستانی ڈیزائنر وردہ سلیم کا کہنا تھا کہ “بختاور کی شادی کا جوڑا بنانے میں 45 ہنرمندوں نے 7ماہ تک کام کیا جبکہ تین مہینے تو سب نے ڈبل شفٹوں میں کام کیا“ اس لباس کی خاصیت بتاتے ہوئے وردہ نے بتایا کہ اس لباس میں بہترین کپڑا استعمال ہوا ہے جسے ہاتھ سے بنا گیا ہے“ ا آپ خود ہی اندازہ لگا لیں کہ ڈبل شفٹوں میں کام کرکے بنایا جانے والا پاکستانی سیاستدان کی بیٹی کی شادی کے اس لباس کی قیمت کیا ہوگی۔
مریم نواز کی بہو
حال ہی میں مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر کی شادی ہوئی ہے جس کا اہتمام لندن میں کیا گیا۔ جنید صفدر کی بیگم آئشہ سیف کا جوڑا بھی بھارتی ڈیزائنر سبیاسچی مکھرجی نے ڈیزائن کیا۔ یہ وہی ڈیزائنر ہیں جنھوں نے مشہور بھارتی اداکارہ دیپیکا پوڈوکون کا عروسی لباس بھی تیار کیا تھا۔ عائشہ کے اس لباس کی قیمت لاکھوں میں ہے۔ اس کے علاوہ بھی اس شادی میں قیام و طوام پر کتنی رقم خرچ ہوئی اس کا اندازہ تصاویر سے ہی لگایا جاسکتا ہے۔
غریب عوام کے رئیس حکمران
اوپر بیان کیے گئے لوگ ایسے غریب ملک سے تعلق رکھتے ہیں جہاں بھوک پیاس سے عوام نڈھال ہیں۔ شاید ہی کوئی ایسا مسئلہ ہو جو اس مجبور عوام کو نہ ستاتا ہو لیکن ان مشہور شخصیات اور عوامی نمائندوں کے حالات زندگی دیکھ کر ایسا لگتا نہیں کہ انھیں عوام کے درد کا بھی احساس ہے۔ یہاں مقصد کسی کی ذاتی زندگی اور خوشیوں پر سوال اٹھانا نہیں بلکہ یہ پوچھنا ہے کہ عوام کی تکلیفوں کے نام پر پیسہ اور ووٹ لے کر جانے والے ان لوگوں کو کیا واقعی عوام کے دکھوں کا احساس ہے؟