لفظ سیاستدان سنتے ہی ہمارے ذہنوں میں یہ بات آتی ہے کہ یہ تو شاہانہ زندگی گزارتے ہیں تو انہیں کیسے غریبوں والے مسئلے مسائل پیش آسکتے ہیں لیکن ایسا حقیقت میں نہیں ہے کیونکہ آج ہم پاکستان کے ان سیاستدانوں کی بات کریں گے جنہیں چوہوں نے کاٹ لیا اور وہ بھی اس جگہ پر جہاں یہ آرام فرماتے ہیں، یاد رہے یہ جگہ انہیں سرکار کی طرف سے دی جا تی ہے۔
شاہدہ رحمانی:
شاہدہ رحمانی کو چوہے نے کاٹا، پیپلز پارٹی کی خاتون رہنما کو چوہے نے انکو اس وقت کاٹا جب وہ پارلیمنٹ لاجز میں اپنے کمرے میں سو رہی تھیں کہ اچانک سے چوہے نے کاٹ لیا جس پر انہوں نے فوراََ سے چوہے کے کاٹنے سے بیچنے کا انجکشن لگوا لیا۔
مزید یہ کہ ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری کو اپنے ساتھ ہونے والے واقعے سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ پارلیمنٹ لاجز میں صاف صفائی کے انتظامات کو بہتر بنایا جائے تا کہ کسی کے ساتھ ایسا حادثہ نہ ہو۔
مسرت رفیق:
ہمیشہ ہی سیاستدان پارلیمنٹ لاجز میں چوہوں کے آزادانہ گھومنے سے تنگ ہوتے ہیں مگر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ جیسے چوہوں کی زاتی دشمنی ہو کیونکہ سن 2016 میں بھی مسرت رفیق نامی خاتون رہنما کو چوہے نے کاٹ لیا تھا اور انہیں تو چوہے نے اتنا شدید کاٹا کہ انہیں 3 ماہ تک چوہے کے کاٹنے سے بچاؤ کی ویکسین لگوانی پڑی۔اس بات کا انکشاف بھی انہوں نے خود قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس کے دوران کیا تھا۔
,/p>
عالیہ کامران:
جمعیت علماء اسلام (ف) کی خاتون رکن قومی اسمبلی عالیہ کامران نے کہا کہ پارلیمنٹ لاجز میں بہت بڑے بڑے سائز کے چوہے موجود ہیں جو کہ اب تک کئی بچوں کو کاٹ چکے ہیں، یاد رہے کہ جو بھی قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہوتا ہے اسے مستقل رہائش کیلئے پارلیمنٹ لاجز میں رہنے کی اجازت ملتی ہے اور انہیں ایک کمرہ بھی الاٹ کیا جاتا ہے۔
جہاں کئی مرتبہ ان قومی اسمبلی کے ارکان کے بچے بھی آتے ہیں ، تو انہیں یہ دیکھا گیا ہے کہ چوہوں نے کاٹا ہے۔
کرن حیدر:
یہاں مسلم لیگ ن کی خاتون رکن قومی اسمبلی کے ساتھ بھی کچھ اس ہی قسم کا واقعہ پیش آیا لیکن یہ خوش قسمت رہیں چوہوں نے انہیں نہیں کاٹا بلکہ انکے خشک میوہ جات جو انہوں نے اپنے کھانے کیلئے پارلیمنٹ لاجز میں رکھے ہوئے تھے وہ چوہے کھا گئے، ان خشک میوہ جات میں پستے اور کاجو شامل تھے۔