باپ نے ماں کو طلاق دے کر دوسری شادی کر لی ۔۔ بیٹی اپنی دکھ کی داستان بتاتے ہوئے رونے لگی

image

کسی بھی بیٹی کیلئے اسکا باپ کسی ہیرو سے کم نہیں ہوتا ، اور بیٹیاں ہمیشہ ہی اپنے باپ اور بھائی پر ہی سب سے زیادہ یقین کرتیں ہیں کہ کچھ بھی ہو جائے یہ 2 شخص ہمیشہ میرے ساتھ کھڑے ہیں مگر آج ہم آپکو ایک ایسی بیٹی کی دردناک کہانی بتانے جا رہے ہیں جسے سن کر انسان کو لفظ باپ سے شاید نفرت ہونے لگ جائے،آئیے جانتے ہیں۔

پنجاب کے علاقے گوجرانوالہ کی 19 سالہ رہائشی شمیم آفتاب کا اپنا باپ ہی بیٹی کو مارتا رہا اور زبردستی نکاح کروانا چاہتا تھا ۔ دراصل یہ کہانی کچھ یوں ہے کہ جب شمیم آفتاب 2 سال کی تھی اور اسکا سگا بھائی 5 سال کا تھا تو اسکے والد ملک آفتاب نے پہلی بیوی یعنی کہ شمیم کی والدہ کو طلاق دے کر دوسری شادی کر لی۔

اور دوسری ماں نے مجھے میٹرک سے آگے نہ پڑھنے دیا ، ہر وقت صرف میرے باپ سے یہی کہتی تھیں کہ اسکی شادی کریں اور یہ یہاں سے جائیں۔

پھر کیا تھا دوسری والدہ ہمیشہ کہتی اسے آگے نہ پڑھاؤ بس شادی کر کے رخصت کرو اور سوتیلی ماں ہمیشہ اس پر ظلم کرتی، شمیم آفتاب نے انکشاف کیا کہ باپ نے ہمیں پیسے کی کمی تو نہ آنے دی کیونکہ ہمارا باپ گاؤں کا چوہدری ہے مگر باپ کے پیار سے ہم محروم رہے ہمیشہ ۔کہنے کو تو انکا باپ ایک زمیندار تھا لیکن غیرت مند نہیں تھا کیونکہ بیٹی پر ہونے والے ظلم سے لاتعلق تھا اور پہلی بیوی کی اولاد کو تو بلکل معلوم ہی نہیں تھا کہ ہمارا باپ کب اتا ہے اور کب جاتا ہے۔

ظلم پر ظلم تو یہ ہے کہ ایک دن سگا باپ، سوتیلا بھائی اور گاؤں کا مولوی میرے کمرے میں داخل ہو اتو مجھے کہا کہ " کہو قبول ہے" میں نے کہا کہ مجھے قبول نہیں، اور نہ ہی میں اسے بندے سے شادی کروں گی جسے میں جانتی نہیں بس میرے یہ کہنے کی دیر تھی کہ سگا باپ، سوتیلا بھائی اور گاؤں کا مولوی بھی مجھے مارنے لگا، اتنا مارا کہ میری حالت غیر ہو گئی مزید یہ کہ آخر میں ان تینوں میں سے کسی نے میرے سر پر کچھ مارا اور میں بے ہوش ہو گئی۔

میرے سگے باپ نے ہی بے ہوشی کی حالت میں نکاح کروا دیا اور سسرال بھیج دیا، بے ہوشی کی حالت میں سسرال میں آنکھ کھلی تو بیڑیوں میں جکڑی ہوئی تھی۔ اور ایک عورت نے مجھے کہا کہ میں آپکی ساس ہوں، یہ جملہ سنتے ہی میں نے کہا کہ آپ میری بیڑیاں کھولیں میں نے واز روم جانا ہے، واش روم کا بہانا لگا کے شمیم آفتاب سیڑھیوں پر چڑھیں اور اپنے سسرال والے گھر کے 2 فلور سے چھلانگ لگا دی جس سے میرے کپڑے پھٹ گئے ٹانگ کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔

اس کے علاوہ چھلانگ لگانے کے بعد میں بھاگتی رہی اور سسرالیے پیچھے ٹیکسی میں بھاگتے رہے ، اور 3 گھروں میں داخل ہونے کے بعد میں ایک پٹھان کے گھر میں گئی جس نے میری مدد کی، بلکہ یہ یہ پورا محلہ ہی پٹھانوں اور پولیس والوں کا تھا۔ اپنے سگے باپ کی اس بے رحمی، لاتعلقی اور وحشیانہ پن پر وسیم آفتاب کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ میری قسمت کا ہی قصور ہے کہ بچپن میں ماں کا پیار اور والد کی شفقت سے محروم رہی میں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts