پاکستان نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھارت اور نیوزی لینڈ کو جس طرح شکست سے دوچار کیا وہ پوری ٹیم بالخصوص پاکستانیوں کے لیے قابل فخر بات ہے۔
لیکن اب پاکستان کا مقابلہ افغانستان کے ساتھ آج ہونے جا رہا ہے جس کے حوالے سے پیشگوئی کرنا قبل از وقت ہوگا۔ کیونکہ افغانستان کی ٹیم کسی بھی میچ میں بڑا اپ سیٹ دے سکتی ہے۔
2019 میں ہونے والے ورلڈ کپ کون بھلا سکتا ہے جب لیڈز کے میدان میں ورلڈ کپ کے 36 ویں میچ میں پاکستان نے عماد وسیم کی شاندار بیٹنگ کی بدولت سنسنی خیز مقابلے کے بعد افغانستان کو 3 وکٹوں سے شکست دے دی۔
یعنی افغانستان کرکٹ ٹیم میں اتنی صلاحیت موجود ہے کہ وہ پاکستان پر بھاری ثابت ہوسکتے ہیں۔
لیکن یہ ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی ہے اور افغانستان کے تین کھلاڑی پاکستان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ جن کے نام راشد خان، حضرت اللہ زازائی اور مجیب الرحمان ہیں۔
لیگ اسپنر راشد خان کی شاندار باؤلنگ کے چرچے دنیائے کرکٹ میں مشہور ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں کل 99 وکٹیں لے چکے ہیں اور آج کے میچ میں ان کی پوری 100 وکٹیں مکمل ہوجائیں گی۔
افغانستان کے 20 سالہ نوجوان کھلاڑی مجیب الرحمان اب تک ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں 30 وکٹیں لے چکے ہیں۔ ان کی جادوئی اسپنگ باؤلنگ پاکستانی بلے بازوں کو پریشان کر سکتی ہے۔
اور پھر آتے ہیں افغانستان کے جارہانہ اوپنے بلے باز حضرت اللہ زازائی جو پاور پلے میں افغانستان کو اچھا اسکور نکال کر دے سکتے ہیں۔ اگر انہیں پاور پلے میں ہی پویلین نہ بھیجا گیا تو پاکستان کی جیت میں رکاوٹ بننے کا سبب بن سکتے ہیں۔
پاکستان کے کوچ ثقلین مشتاق کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ افغانستان کی بے خوف کرکٹ ٹیم کھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے اسکاٹ لینڈ کو 130 رنز کے بڑے مارجن سے شکست دے کر اشارہ دے دیا ہے کہ وہ کسی بھی بڑی ٹیم کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔