پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والا کرکٹ کا مقابل اگرچہ دلچسپ صورتحال کے بعد پاکستان کی فتح پر اختتام پذیر ہوا، مگر افغانستان نے بھی بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا تھا۔
لیکن شاید جذبات میں آکر کچھ افغان کھلاڑی کچھ ایسا عمل کر گئے جو شاید خود ان کے لیے بھی اچھا نہیں تھا۔ سابق کپتان اصغر افغان کی جانب سے پاکستان کے خلاف میچ ہارنے پر مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، مستعفی ہونے کے بعد اصغر افغان کو بجائے سپورٹ ملنے کے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
پاکستان کے خلاف ہارنے پر مستعفی ہوا، یہ وجہ سن کر حیرت کچھ اس طرح ہوئی کہ کھیل کے درمیان اس حد تک نفرت صرف میچ کے حوالے سے نہیں ہے۔
دراصل پاکستان مخالف بیانیہ نیا نہیں ہے اسے افغانستان کی عوام میں بٹھانے کے لیے کئی سال لگے ہیں۔ بھارت نے کامیابی کے ساتھ افغانیوں کو پاکستان مخالف فارمولے پر عمل پیرا کر دیا ہے۔
بھارتی اثر رسوخ اور سیاسی بدنظمی نے افغانیوں کے ذہن میں یہ بات ڈال دی ہے کہ پاکستان ہمارا دشمن ہے۔ جبکہ اس وقت پاکستان میں افغان مہاجرین بڑی تعداد میں رہائش پزیر ہیں۔ اس کے برعکس بھارت جو کہ افغانستان کو اپنا قریبی ساتھی تصور کرتا ہے، اس نے بھی افغانیوں کو رکھنے سے انکار کر دیا۔
اگرچہ افغانی اس پوری صورتحال میں بھارتی پراپیگنڈے کا شکار ہو رہے ہیں مگر یہ وہ افغانی ہیں جنہیں مکمل صورتحال بتائی ہی نہیں جاتی، اسے بالکل ایسے ہی سمجھیں جیسے کہ ایک شیرنی اپنے بچے کو منہ میں دبا کر لے جا رہی ہو، لیکن جب صورتحال کےبارے میں علم ہی نہ ہو بہت سے لوگوں کا خیال ہوگا کہ یہ شیرنی ان بچوں کو اپنے کھانے کے طور پر استعمال کرے گی یا کتنی ظالم ہے۔
لیکن جو اس تصویر کا دونوں رخ جانتے ہوں گے وہ بخوبی جان جائیں گے کہ شیرنی اپنے بچوں کو اسی طرح ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتی ہے۔ بالکل اسی طرح غیر ملکی ایجنڈے اور پراپیگنڈے سے پاکستان کو منفی طور پر دکھایا جا رہا ہے، جس میں ایک حد تک پاکستانی میڈیا کی بھی ہے جو کہ پاکستان کے دفاع میں اور ان پراپیگنڈہ کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ نہیں کر سکا۔