شہر کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سپریم کورٹ ایکشن میں دکھائی دے رہا ہے۔ نسلہ ٹاور کی مثال سب کے سامنے ہے جس کو مسمار کرنے کے کام کا آغاز جمعے سے ہوچکا۔
کراچی میں صرف نسلہ ٹاور ہی نہیں بلکہ اس کے علاوہ اور بھی غیر قانونی تعمیرات موجود ہیں۔ جس جگہ غیر قانونی تعمیرات کی جاتی ہے وہیں عوام الناس کو بھی مشکلات درپیش آتی ہیں۔ جس میں ٹریفک جام کا ہونا پہلے آتا ہے۔
رواں برس سماء نیوز نے رپورٹ جاری کی تھی کہ اکتوبر کے مہینے میں سندھ ہائی کورٹ میں دفاعی مقاصد کیلئے مختص اراضی پر شادی ہالز اور سنیما چلانے کے کیس کی سماعت ہوئی تھی۔ سماعت کے دوران دفاعی اداروں کے زیر انتظام شادی ہالز اور سنیما کے خلاف درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے حکم جاری کیا تھا۔
عدالت نے شاہراہ فیصل پر فیلکن مال، راشد منہاس روڈ کے نیوپلیکس سنیما کا کمرشل استعمال روکنے کا حکم بھی دیا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین یہی سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ اگر نسلہ ٹاور کو مسمار کیا جا رہا ہے تو نیوپلیکس سینما اور اور دیگر غیر قانونی اراضی پر اب تک کارروائی کیوں نہ ہوئی؟
سوشل میڈیا صارفین چیف جسٹس گلزار احمد سے سوال کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ جب نسلہ ٹاور کو گرایا جا رہا ہے تو دیگر غیرقانونی اراضی کو ختم کب کریں گے اور پوچھتے ہیں کہ اس کی باری کب آئے گی؟