پاکستان کے پاس کچھ وقت ہی ہے ۔۔ عالمی ادارہ صحت نے کن ممالک کو خبردار کر دیا؟ جانیے

image

کورونا وائرس کے اثرات ابھی تھمے نہیں تھے کہ ایک کورونا ہی کی ایک اور قسم نے دنیا کو پریشان کر دیا ہے۔ یہ نئی قسم دنیا کے لیے کس حد تک خطرہ بن سکتی ہے، عالمی ادارہ صحت نے خبردار کر دیا۔ ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں کورونا کی نئی قسم اومیکرون سے متعلق عالمی ادارہ صحت کی تشویش کے بارے میں بتائیں گے۔

عالمی ادارہ صحت نے اومیکرون سے پہلے کورونا وائرس سے متعلق بھی دنیا کو خبردار کیا تھا جبکہ اس کورونا کی صورتحال پر پینڈیمک کا نام بھی دیا تھا۔ لیکن اومیکرون سے متعلق عالمی ادارہ صحت بھی تشویش میں مبتلا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق اومیکرون کورونا سے زیادہ تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے، چونکہ کورونا کے خلاف استعمال کی جانے والی ویکسین کا اثر اومیکرون پر مکمل طور پر نہیں ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ نیا وائرس ایک نیا چیلنج ثابت ہو سکتا ہے۔
البتہ ادارے کی جانب سے بتایا گیا کہ اب تک اومیکرون سے کوئی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی ہے صرف کیسسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ جبکہ طبی سہولیات کو مستحکم رکھنے کے لیے منصوبہ بندی کو یقینی بنایا جائے۔ ڈائریکٹر جنرل عالمی ادارہ صحت ٹیڈروس ایڈ ہانم کے مطابق بہت زیادہ میوٹیشن والی قسم اومیکرون کے ابھرنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہ قسم تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ اومیکرون کے اسپائیک پروٹینز میں ہونے والی میوٹیشنز کی تعداد کی مثال نہیں، جن میں کچھ تبدیلیاں تشویش پیدا کر رہی ہیں۔
عالمی ادارے کے مطابق اس نئے وائرس سے نتائج ایسے ممالک میں تباہ کن ہو سکتے ہیں جہاں ویکسینیشن کی رفتار سست روی کا شکار ہے۔ پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں ویکسینیشن اگرچہ ہو رہی ہے مگر ہر ایک شخص واقف ہے کہ کس طرح ویکسین لگائی گئی اور کس طرح جعلی ویکسین کارڈ بنوائے گئے۔ جبکہ گاؤں دیہاتوں میں تو ویکسین کی سہولت مہیا بھی نہیں تھی۔ ایسے میں پاکستان کے لیے نیا وائرس خطرہ بن سکتا ہے۔
این سی او سی کے چیف اسد عمر کہتے ہیں کہ ہم وائرس کو پاکستان میں داخل ہونےسے روک نہیں سکتے ہیں البتہ سخت ایس او پیز اور طبی سہولیات سے اس وائرس کو شکست دی جا سکتی ہے۔ جبکہ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس کچھ ہفتے ہیں، جس میں ہم اس خطرے کو کم کر سکتے ہیں۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.