اگر موبائل چلاؤں، تو دانتوں میں درد ہوتا تھا ۔۔ موبائل فون بیچنے والے نے دکاندار کو پاگل کر دیا، دیکھیے

image

آپ نے بھی اپنی زندگی میں ایسے کئی لوگ دیکھیں ہوں گے جو کہ اوپر سے ہی آتے ہیں، یعنی ایک ایسی منطق پیش کرتے ہیں جو کہ سمجھ سے بالاتر ہوتی ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

سوشل میڈیا پر 2020 کی ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں ایک شخص دکاندار کے پاس موجود ہے اور وہ موبائل بیچنے کی ایسی وجہ بتا رہا ہے جسے سن کر دکاندار بھی حیرت زدہ رہ گیا۔

دراصل شہری کی جانب سے دکاندار کو بتایا گیا کہ یہ موبائل ہے اس کی وجہ سے میرے دانتوں میں شدید درد ہوا، میں رات کو سو نہیں پا رہا تھا، جبکہ ان کا کہنا تھا کہ اس درد کی وجہ سے میں ایک ماہ تک سو نہیں پایا۔

دانتوں کا درد ہی اتنا تھا کہ معصوم شہری یہ سمجھ ہی نہیں پایا کہ موبائل کی شعائیں کیسے دانتوں پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ شاید ان کے ٹوٹ پیسٹ میں بھی نمک نہیں ہوگا تب ہی وہ موبائل فون پر ہی الزام لگا بیٹھے۔

آخر کار شہری نے ایک انوکھا طریقہ کار نکال ہی لیا شہری نے موبائل فون میں موجود سمیں نکال دیں اور کہا کہ میں تو بیٹری بھی نکال دیتا مگر بیٹری نکل نہیں پا رہی تھی۔

دکاندار نے سوال کیا کہ موبائل کا دانتوں سے کیا واسطہ ہے؟ جس پر شہری کی منطق نے سب جو حیران کر دیا۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کی شعائیں زیادہ ہیں، اس نے حملہ کیا جس سے ایک سائڈ کا دانت ہل گیا تھا۔ اس طرح سارے دانتوں میں درد شروع ہو گیا۔

آخر کار میں نے حل یہ نکالا کہ موبائل فون سے سمیں نکال دیں اور درد ختم ہو گیا۔ واضح محسوس ہوتا تھا کہ اگر موبائل چلاؤں گا تو درد شروع ہو جائے گا۔ ابھی بھی اگر موبائل چلاؤں گا تو دانتوں کا درد دوبارہ شروع ہو جائے گا۔

یہ سن کر دکاندار بھی سوچنے پر مجبور ہو گیا اور کہا کہ دماغ پر اثر ہونے کا سنا ہے دانتوں کا پہلی بار سن رہا ہوں، جس پر شہری نے بتایا کہ دماغ میرا مضبوط ہے دانت کمزور ہیں۔

اگرچہ یہ چٹکلا انداز دکاندار کو حیرت میں مبتلا کر رہا تھا مگر سوشل میڈیا صارفین کے لیے تفریح کا باعث ضرور بن گیا تھا۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts