صرف انسان کی دُم نہیں ہوتی کیونکہ ۔۔ سائنس نے انسان کی دُم نہ ہونے کی دلچسپ وجہ بتادی

image

ہمارے ارد گرد دنیا میں ایسی کئی چیزیں ہیں، جو کہ سب کو حیرت میں مبتلا کر سکتی ہیں، اگر بغور جائزہ لیا جائے۔

کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ انسان کی دُم کیوں نہیں ہوتی؟ اور باقی تمام جانوروں کی ہی دُم کیوں ہوتی ہے؟

اگر نہیں سوچا تو زیادہ نہ سوچئیے کیونکہ اس خبر میں اسی حوالے سے بتائیں گے۔

کتا، بلی، گائے، شیر، ہرن، زرافہ، گدھا، چوہا، سانپ، چیل، غرض دنیا میں موجود چرند پرند، جانور ہر ایک کی دُم موجود ہے۔ جو کہ مختلف طرح سے مددگار ثابت ہوتی ہے۔

بات کی جائے کتے، بلی کی تو پالتو جانور ہمیشہ اپنی دُم جب کبھی ہلاتے یا اوپر کی طرف کرتے ہیں، تو اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ وہ آپ سے اپنی محبت کا اظہار کر رہے ہیں، دوسری جانب اوپری نیچی سطح پر توازن برقرار رکھنے میں یہی دُم مدد کرتی ہے۔

دوسری جانب گائے کی دُپ پر اگر قابو پا لیا تو سمجھیں آدھی گائے کو قابو میں کر لیا، کیونکہ گائے کی دُم کافی طاقتور ہوتی ہے۔

سائنس کے مطابق جانور میں موجود دُم کا نظریہ 500 ملین سال پہلے وجود میں آیا تھا۔ بڑی نسل کی چھپکلیاں دُم کا استعمال جسم میں موجود چربی کو محفوظ رکھنے کے لیے کرتی ہیں۔

اسی طرح پرندے دُم کا استعمال ہوا میں اڑنے اور توازن برقرار رکھنے کے لیے کرتے ہیں۔ لیکن جس طرح دنیا میں جدت آتی رہی اور انسانوں کی آبادی بڑھتی گئی تو دُم بھی غائب ہوتی گئی۔

سائنس کے مطابق گوریلا کے جسم میں دُم نہیں ہوتی، لیکن ہے بندر کی ہی قسم، اسی طرح پھر مزید جدت آئی اور انسان کا کی صورت میں دُم مکمل طور پر غائب ہو گئی، اگرچہ یہ سننے میں عجیب لگتا ہے، تاہم یہ سائنس کی باتیں ہیں۔

انسان کی دُم نہ ہونے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ چونکہ انسان دو پاؤں پر چلتا ہے، جس کی وجہ سے اسے کم طاقت لگانی پڑتی ہے، اور چار پاؤں والے جانور کے مقابلے میں محض 25 فیصد طاقت کا استعمال کرتا ہے۔

چونکہ جانور کا سر آگے کی جانب ہوتا ہے، جو کہ کلو میں ناپا جاتا ہے، جسے توازن برقرار رکھنے کے لیے دُم مدد کرتی ہے، لیکن انسان کا سر جو کہ 5 کلو گرام تک ہو سکتا ہے، اوپر کی جانب ہوتا ہے، جسے توازن کے لیے دُم کی ضرورت نہیں پڑتی۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts