اگر مفت جگہ مل جائے تو میت کو دفناتے ہیں ورنہ ۔۔ جھگیوں میں رہنے والے لوگوں کے نکاح کیسے ہوتے ہیں؟

image

شادی بیاہ کی کوئی بھی رسم ہو پاکستان میں وہ انتہائی رنگ برنگی ہوتی ہے اور عموماََ ان خاص دنوں کیلئے لڑکا لڑکی اپنے لیے خاص لباس زیب تن کرتے ہیں اور بہترین کھانے کھائے جاتے ہیں پر کیا آپ جانتے ہیں کہ ہمارے ہی معاشرے میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جنہیں ایک وقت کی روٹی ملتی ہے تو دوسرے وقت کا انہیں معلوم نہیں ہوتا۔

جی ہاں ہم یہاں بات کر رہے ہیں جگہیوں میں رہنے والی خانہ بدوشوں کی۔ یہ لوگ رہتے تو چھوٹی چھوٹی جگہیوں میں ہیں پر جب بات شادی کی آتی ہے تو انہیں یہ تک معلوم نہیں کہ کون سا رجسٹرار کا دفتر ہے یا پھر نادرا نامی بھی کوئی ادارہ ہوتا ہے جبکہ اس جگھی کی آبادی میں ایک بزرگ خاتون کا کہنا ہے کہ اگر کوئی مولوی مل جائے تو نکاح پڑھوا لیتے ہیں۔

کیونکہ صرف نکاح پر بھی 12 ہزار روپے لگتے ہیں، اتنا خرچ ہم غریب کہاں سے دیں ؟ پر جیسے بھی ہوں نکاح تو پڑھوانا ضرور ی ہے نا۔ یہی نہیں جن لوگوں کی معاشی حالت اچھی ہو تو یہ لوگ اپنے پیاروں کو دفنانے کیلئے اس شہر لے جاتے ہیں جہاں ان کی پیدائش ہوئی ہو کیونکہ ان کا مستقل تو کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا یہ ہر دن اپنے رہنے کی جگہ تبدیل کرتے رہتے ہیں۔

مگر زیادہ تریہی ہوتا ہے کہ اگر کسی کا انتقال ہو جائے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ کسی طرح سے قبرستان میں جگہ مل جائے۔ یہاں یہ بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ ہر پاکستانی ایک بات تو جانتا ہے کہ میت کو دفنانے کیلئے قبر کی جگہ خریدی جاتی ہے اور قبر کی تیاری کیلئے بھی گورکن کو پیسے دیے جاتے ہیں جو ہزاروں میں ہوتے ہیں۔

بہرحال اب ایک اللہ کے نیک بندے نے ایک عزم کی ابتداء کی ہے کہ وہ ملتان میں قائم اس خانہ بدوشوں کی بستی میں موجود تمام بچوں کو دینی تعلیم مفت میں دیں گے یہی وجہ ہے کہ اب یہاں کہ ہر بچے کو 6 کلمے اور نماز مکمل یاد ہے۔ اس کے علاوہ اسی مولوی صاحب کی وجہ سے اب ان کیلئے حکومت ایک اسکول بھی بنانا رہی ہے تاکہ یہ قابل بچے بھی ملک کا نام روشن کر سکیں۔


About the Author:

Faiq is a versatile content writer who specializes in writing about current affairs, showbiz, and sports. He holds a degree in Mass Communication from the Urdu Federal University and has several years of experience writing.

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts