چہرے کے بیکٹیریا کو ختم کرتا ہے، جو آپ کو خوبصورت بناتے ہیں ۔۔ جانیے چہرے پر استعمال کیے جانے والے صابن سے متعلق سائنس کا حیران کن انکشاف

image

اکثر لوگ اپنے چہرے کی خوبصورتی کو بڑھانے کے لیے نت نئے پراڈکٹس اور صابنوں کا استعمال کرتے ہیں، لیکن اب سائنس نے انہی صابنوں کے حوالے سے ایک نیا انکشاف کیا ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

Houseofwellness نامی ویب سائٹ پر سائنس کی اس دلچسپ تحقیق سے متعلق بتایا گیا جس نے سب کی توجہ حاصل کر لی ہے۔

آسٹریلین کالج آف ڈرمیٹالوجیسٹ ڈاکٹر لیونا یپ کی جانب سے صابن کے استعمال کے حوالے سے کچھ ایسا بتانا تھا، جس نے صارفین سمیت صابن کا استعمال کرنے والوں کے بھی ہوش اڑا دیے۔

ڈاکٹر کے مطابق صابن کا روزانہ استعمال آپ کے چہرے کی جلد پر جلن کا باعث بن سکتی ہے۔ چونکہ صابن میں alkaline جو کہ کیمیکل ہے، اُس کی مقدار پی ایچ لیول کے ساتھ زیادہ ہوتی ہے، جو کہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔

انسان کی جلد پر چند ایسے بیکٹیریا بھی موجود ہوتے ہیں جو کہ جلد کے لیے مفید ہوتے ہیں، تروتازگی برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ لیکن ثابن کے استعمال سے یہ بیکٹیریا مر جاتے ہیں جو کہ جلد کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صابن کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد کے چہرے کی جلد پر لال نشانات اور انفیکشن بھی ہو سکتا ہے۔

اگر آپ نہاتے وقت چہرے کو دھونے کے لیے صابن کا استعمال نہ کریں تو زیادہ فرق نہیں پڑے گا، بلکہ جلد کا پی ایچ لیول برقرار رہے گا جو کہ جلد کو بہتر بننے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

جبکہ سائنسدانوں کے مطابق صابن کی جگہ صابن فری اسکن کلینسرز کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے جو کہ آپ کی جلد کو بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔

جبکہ صابن فری کلینسرز میں Glycrine اور Oatmeal موجود ہوتا ہے جو کہ جلد کی نشونما میں کردار ادا کر سکتا ہے۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.