پاکستان کے مشہور صحافی ارشد شریف کی کینیا میں موت پوری قوم کے لیے افسوس ناک ہے اور سب سے زیادہ ان کے اہلِ خانہ کے لیے دردناک ہے کیونکہ انہوں نے ہمیشہ حق اور سچ کی بات کی ہے اور کبھی اپنے فرائض کی ادائیگی سے نہیں بھاگے۔ لیکن سچ بولنے کا انعام یوں ملے گا یہ یقیناً کوئی سوچ نہ سکتا تھا۔
ارشد شریف کی والدہ جنہوں نے اپنے شوہر اور ایک بیٹے کی شہادت دیکھی اور پھر ارشد کو بھی یوں خود سے جدا ہوتے دیکھا ان کے صبر کو ہر کوئی سلام پیش کر رہا ہے۔ آج ان کی والدہ
اپنے بیٹے کو انصاف دلانے خود وہیل چیئر پرسپریم کورٹ پہنچ گئیں۔
انہوں نے سپریم کورٹ میں دہائی دی کہ مجھے صرف اپنے بیٹے کیلئے انصاف چاہیے۔
والدہ نے یہ بھی کہا کہ میں 2 شہیدوں کی ماں ہوں، اپنے بچے کے لیے انصاف ہی طلب کر سکتی ہوں۔ اس پر جسٹس مظاہرنقوی نےکہا آپ کو تحقیقاتی ٹیم کو بیان ریکارڈ کرانا ہوگا، جس پر ارشد کی والدہ نے کہا تحقیقاتی ٹیم کو بیان پہلے بھی ریکارڈ کروا چکی ہوں۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا صحافی ارشد کی والدہ دو شہدا کی ماں ہیں، ان کا مؤقف صبر اور تحمل سے سنا جائے، انہوں نے کئی لوگوں کے نام دیے ہیں، حکومت تمام زاویوں سے تفتیش کرے۔
والدہ نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ جس طرح پاکستان سے ارشد کو نکالا گیا وہ رپورٹ میں لکھا ہے، دبئی سے جیسے ارشد کو نکالا گیا وہ بھی رپورٹ میں ہے، مجھے صرف اپنے بیٹے کیلئے انصاف چاہیے۔