ترکی میں خوفناک زلزلے نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد موت کے منہ میں چل گئے۔ کئی بڑی بڑی مضبوط عمارتیں زمیں بوس ہوگئیں۔ لوگ خوف کے مارے گھروں سے باہر نکل آئے جس کے بعد وہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
ایک امریکی جیولوجیکل سروے نے بتایا ہے کہ ترکی میں آنے والے زلزلے کی شدت 7.9 ریکارڈ کی گئی ہے۔
ترکی کا ایک خاندان جس نے بی بی سی اردو کوقیامت خیز زلزلے کے وقت کے بارے میں بتایا۔
جنوبی ترکی کے شہر ادانا کے رہائشی نیلوفر اسلان کا جو آج صبح ترکی سمیت شام اور لبنان میں آنے والے شدید زلزلے کی ہولناکی کے بارے میں بات کر رہے تھے۔
اسلان کا کہنا تھا کہ میں نے آج تک اپنی زندگی میں ایسا کچھ نہیں دیکھا تھا۔ ہم تقریباً ایک منٹ تک ادھر سے ادھر جھولتے رہے۔
ترکی کے شہر ادانا میں اسلان نے بی بی سی کو زلزلے کے وقت کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ جب اپارٹمنٹ کی پانچ منزلہ ہلنے لگی تو مجھے یقین ہو گیا تھا کہ اب میرا خاندان نہیں بچے گا۔ مجھے لگا ہم زلزلے میں مر جائیں گے۔
انھیں دوسرے کمروں میں موجود اپنے عزیزوں کو پکارنے کی بات یاد ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا یہ تو زلزلہ ہے، آؤ کم از کم ہم ایک ساتھ ایک ہی جگہ مرتے ہیں۔ بس یہی بات میرے ذہن میں آئی۔
جب زلزلہ تھم گیا تو اسلان باہر بھاگے اور انھوں نے دیکھا کہ ان کے ارد گرد کی چار عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ میں بھاگتے وقت اپنے ساتھ کچھ نہیں لے سکا، صرف چپل میں باہر نکلا تھا۔ خیال رہے ترکی جس کا نام اب ترکیہ رکھ دیا گیا ہے وہاں زلزلہ آنے کی صورت میں پانچ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ کئی سو افراد زخمی ہوئے۔
اس کے علاوہ ترک صدر طیب اردون میں ملک میں ہولناک زلزلے کے بعد ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے۔