بیٹے کی موت بھی اچھے طریقے سے ہو ۔۔ بدقسمت والدین، جو اپنی ہی اولاد کی موت کی تیاری کر رہے تھے اور بیٹے کو وداع کرنے لگے

image

زندگی میں والدین کے لیے جینے کی ایک بڑی وجہ اس کی اولاد بھی ہے، لیکن اگر یہ اولاد ہی چلی جائے تو والدین کی زندگی بھی اداس ہو جاتی ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

سوشل میڈیا پر ایک ایسی ہی کہانی سے سب کو افسردہ کر دیا تھا، جب والدین اپنی ہی اولاد کو الوداع کر رہے تھے۔

ہوا کچھ کہ جب ایون کے والدین کو یہ خبر ملی کہ وہ اب میاں بیوی سے والدین بننے والے ہیں، تو ان کی خوشی کی انتہا نہ تھی، لیکن اس سب میں اگر انہیں خوشی ملنے والی تھی، تو وہیں، ان سے یہ خوشی چھننے والی بھی تھی۔

ایون کی پیدائش سے لے کر 6 سال کی عمر تک ماں بچے کی نشونما کا خیال رکھتی تھی جبکہ اس کی ساکر کوچ بھی تھی، ظاہر ہے جب اس حد تک قربت ہو گی، تو ماں کو بیٹے کی جدائی نے بھی توڑ دیا۔

ایون 8 سال کی عمر میں ایک ایسی بیماری کا شکار ہو گیا جس میں جسم میں تازہ خون بننا کم ہو رہا تھا، کیموتھیرپی اور ریڈئیشن بھی کام نہیں آ رہی تھی۔ پھر وائٹ بلڈ سیلز کی افزائش بھی بند ہو گئی، جس سے مدافعتی نظام بھی کمزور پڑنے لگا۔

اور پھر بچے کے پلیٹیلٹس بھی گرنے لگے، جس کی وجہ سے جسم دوبارہ صحت مند ہونے کے بجائے مزید کمزور ہونے لگا۔

ڈاکٹرز کی انتھک محنت اور بہترین قسم کی تھیرپیز بھی کام نہیں آ پا رہی تھیں اور یوں لگا کہ جیسے ڈاکٹرز بھی ہار مان چکے تھے، جب ہی ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر ممکن کوشش کر چکے ہیں، مگر!

اس سب میں بھی ماں کے لیے اس وقت شدید مشکل لمحہ آن پہنچا جب ڈاکٹرز نے کہا کہ بچے کی جان بچانا مشکل ہے، تب ماں نے ایون کو بالآخر بتا ہی دیا کہ اب تمہارے پاس بہت کم دن بچ چکے ہیں۔

جس پر ایون سمجھ چکا تھا کہ ماں کس حوالے سے بات کر رہی ہیں اور فورا بول پڑا، ماں، میں مرنا نہیں چاہتا ہوں۔

جس پر ماں نے ایون کے چہرے پر جو کہ کیموتھیرپی کی وجہ سے نرم تھا، پر شفقت بھرا ہاتھ پھیرا اور سمجھایا کہ ہم سب نے ایک دن مرنا، میں نے، تمہارے والد نے، چاہے ہم چاہیں یا نہ چاہیں۔ ہمیں اس پر بالکل کنٹرول نہیں ہے۔

اس سب میں کچھ دیر خاموش رہ کر ایون نے سوال ضرور کیا کہ ماں میں کب مرنے والا ہوں؟ جس پر ماں نے کہا میں مجھے نہیں معلوم۔

لیکن وہ دن قریب آ گیا جب ایون اس دنیا سے جا رہا تھا، 2018 مئی کا وہ دن جب ایون نے اپنی ماں کا ہاتھ تھاما ہوا تھا اور پھر اچانک ہاتھ نے حرکت کرنا بند کر دی، تو والدہ بھی سمجھ گئی کہ اب وہ اپنے لال کو دوبارہ نہیں دیکھ سکے گی۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts