تُو یا آپ: انڈین سوشل میڈیا پر بحث کہ اجنبیوں سے کون سا طرزِ تخاطب مناسب ہے؟

جب آپ کسی کو مخاطب کرتے ہیں تو انھیں کیسے مخاطب کرتے ہیں؟ کیا آپ انھیں احترام کے ساتھ ’آپ‘ کہتے ہیں یا غیر رسمی’ تُو‘ کہتے ہیں یا ’تم‘ استعمال کرتے ہیں؟

جب آپ کسی کو مخاطب کرتے ہیں تو انھیں کیسے مخاطب کرتے ہیں؟ کیا آپ انھیں احترام کے ساتھ ’آپ‘ کہتے ہیں یا غیر رسمی انداز میں ’ تُو‘ کہتے ہیں یا ’تم‘ استعمال کرتے ہیں؟

یہ وہ سوال ہے جس پر انڈیا میں ٹوئٹر پر گذشتہ کچھ دنوں سے بحث جاری ہے۔

اس کی شروعات اس ہفتے کے شروع میں دہلی کی ایک 31 سالہ خاتون پرتیبھا کے ایک ٹویٹ سے ہوئی، جنھوں نے کہا کہ کسی اجنبی کو مخاطب کرنے کے لیے غیر رسمی انداز میں ’تُو‘ کا استعمال کرنا بدتمیزی ہے۔

انھوں نے لکھا ’ممبئی کے لوگوں کے ساتھ ہندی میں کبھی بات نہ کریں۔ آپ مکمل اجنبی ہو سکتے ہیں اور وہ پھر بھی آپ کو ’تو‘ کہہ کر مخاطب کریں گے۔ ناقابل قبول رویہ‘۔

ان کی یہ پوسٹ وائرل ہوئی جس پر ایک ہزار سے زیادہ جوابات اور ایک ملین سے زیادہ آرا دی گئیں اور اس نے ہندی میں ضمیر کے مناسب استعمال پر بحث شروع کی۔

اگرچہ یہ زبان ملک کی 46 فیصد سے زیادہ آبادی بولتی ہے، لیکن یہ شمالی انڈیا سے باہر شاذ و نادر ہی پسندیدہ زبان ہے۔ ہندی میں بھی کئی بولیاں ہیں اور اسم ضمیر کا استعمال خطے کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔

بمبئیہ ہندی جو ریاست مہاراشٹر کے شہر ممبئی میں بولی جانے والی بولیہے اس میں ’تُو‘ کا مطلب اس خطے میں بولی جانے والی مراٹھی زبان سے نکلتا ہے اور اسے بےعزتی نہیں سمجھا جاتا جبکہ شمالی انڈیا کے کئی حصوں اسے بے عزتی سمجھا جاتا ہے۔

یہاں تک کہ یہ گنیش اور وٹھل جیسے ہندو دیوتاؤں کے حوالے سے بھی استعمال ہوتا ہے۔

بی بی سی مراٹھی کی امروتا دروے بتاتی ہیں، ’یہ جس چیز کی نشاندہی کرتا ہے وہ ایک قریبی رشتہ یا قربت ہے، یہ ہرگز توہین آمیز نہیں ہے۔‘

پرتیبھا نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی ٹویٹ میں 10 سال پہلے کے ایک واقعے کا حوالہ دیا گیا ہے۔ وہ ممبئی میں کسی ساتھی سے پہلی بار بات کر رہی تھیں۔

انگریزی میں کچھ دیر گپ شپ کرنے کے بعد، اس نے گیئرز تبدیل کیے اور ہندی میں اس سے پوچھا، ’تُو ہندی میں بات کر سکتی ہے ؟‘

پرتیبھا جو ہمیشہ اپنے والدین، اپنے بڑے بھائی اور ان تمام لوگوں کو مخاطب کرنے کے لیے احتراماً’آپ‘ کا استعمال کرتی ہے جنہیں وہ نہیں جانتی، صرف اپنے چھوٹے بھائی یا ہم جماعت کے ساتھ زیادہ غیر رسمی اسمِ ضمیر استعمال کرتی ہے۔

’مجھے حیرت کا ہوئی، میں سمجھتی ہوں کہ اجنبیوں میں، تُو کا مطلب قربت کا غلط احساس ہے جب اسے احترام کے ساتھ فاصلہ ہونا چاہیے۔‘

پرتیبھا نے کہا کہ انھیں ٹویٹر پر اس واقعے کے بارے میں لکھنے کے بعد اس ردعمل کی امید نہیں تھی۔’میرے 2,000 سے بھی کم فالوورز ہیں اور میں نے سوچا کہ اس سے ایک دو جوابات ملیں گے اور میں انھیں ردِ عمل دوں گی اور بس۔۔۔ لیکن یہ تو بات بڑھ گئی۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ان کی پوسٹ ’مذاق میں لکھی گئی‘ تھی، اور اگرچہ کچھ لوگوں نے انھیں ٹرول کیا، انھوں نے محسوس کیا کہ جوابات کی اکثریت تفریحی تھی۔

مختلف خطوں کے لوگوں کے بولنے کے طریقے میں ثقافتی فرق نے ٹویٹر پر بہت سارے لطیفوں اور تبصرے کو جنم دیا۔

’اس سے بہت مزے کی باتیں ہوئیں۔ لوگوں نے میمز پوسٹ کرنا شروع کر دیا اور بالی ووڈ کے گانوں میں آپ کی جگہ تُو لینا شروع کر دیا۔‘

لیکن بہت سے لوگوں نے ’آپ‘ کے استعمال پر اصرار کرنے کی ستم ظریفی کی طرف بھی اشارہ کیا جب وہی لوگ اکثر محنت کش طبقے کے لوگوں اور پسماندہ ذاتوں سے تعلق رکھنے والوں کے ساتھ بے عزتی کرنے کے لیے ’ٹو‘ کا استعمال کرتے تھے۔

اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ لوگوں کو کس قدر تکلیف ہوتی ہے جو انھیں ان کے آبائی علاقوں میں ایک خاص انداز میں بات کرنے کے لیے کہا جاتا ہے۔

ہندی بولنا انڈیا میں ایک دلچسپ موضوع ہے۔ حالیہ برسوں میں، حکومت کرنے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے وزراء کو یہ تجویز کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے کہ یہ زبان انگریزی کا متبادل ہو سکتی ہے یا ملک بھر کے سکولوں میں تعلیم کا ذریعہ بھی ہو سکتی ہے۔

مشرقی اور جنوبیانڈیا کی ریاستوں میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں اور بعض ریاستوں نے ایسی سفارشات کی اکثر مخالفت کی ہے۔

پرتیبھا کہتی ہیں کہ ٹوئٹر پر ہونے والی ان کی گفتگو سہ انھیں سیکھنے کو ملا، وہ اب سمجھتی ہیں کہ خطوں کے لسانی اور ثقافتی تنوع کی وجہ سے گفتگو اور تخاطب میں فرقہو سکتا ہے۔

لیکن وہ اپنی ابتدائی رائے پر قائم ہیں اور کہتی ہیں کہ جو لوگ زبان بولنے کی کوشش کر رہے ہیں انھیں اسے صحیح طریقے سے بولنے کی کوشش کرنی چاہیے اور حساسیت سے آگاہ ہونا چاہیے۔

وہ کہتی ہیں کہ ان کی بحث سے یہ ہوا کہ سوشل میڈیا پر رونق لگ گئی۔

’میں اس کا کریڈٹ لیتی ہوں کہ ٹوئٹر تھوڑی دیر کے لیے تفریحی بن گیا، ہم مذہب اور سیاست پر نہیں لڑ رہے تھے۔ مجھے خوشی ہے کہ میں نے اس جیسی مثبت چیز میں اپنا حصہ ڈالا۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.