اٹارنی جنرل کی چیف جسٹس عمرعطا بندیال کے محمد خان جونیجو سے متعلق ریمارکس پر وضاحت دی، وزیرقانون کو خط میں اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ نیب ترمیمی کیس کے دوران چیف جسٹس نے یہ نہیں کہا کہ واحد محمد خان جونیجو ایماندار وزیراعظم تھے، انہوں نے کہا محمد خان جونیجو ایک اچھے اور آزاد وزیراعظم تھے،ان کی حکومت 58 ٹو بی کے تحت ہٹائی گئی۔
وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ کو خط میں اٹارنی جنرل شہزاد عطا الہیٰ نے لکھا ہے کہ چیف جسٹس نے نوازشریف کے حوالے سے کوئی ریمارکس نہیں دیئے۔ وزیراعظم کی دیانتداری سے متعلق ریمارکس کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس پر سینیٹرز نے تنقید کی۔
ریمارکس کو سوشل میڈیا پرحقائق سے ہٹ کر رپورٹ کیا گیا، اٹارنی جنرل نے اپنے خط میں مزید کہا ہے کہ میں ذاتی طور پر عدالت میں موجود تھا۔ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ایک ایماندار وزیراعظم کو ہٹایا گیا۔ یہ نہیں کہا تھا کہ ملک میں ایک ہی ایماندار وزیراعظم تھا، چیف جسٹس نے 1988 میں قومی اسمبلی کی بحالی کا حکم نہ دینے کا ذکر کیا تھا۔
سابق چیف جسٹس نسیم حسن نے نواز شریف کیس میں اسمبلی بحال نہ کرنے پر پچھتاوے کا اظہار کیا، بطور وزیرقانون آپ ارکان پارلیمنٹ کو اصل حقائق سے آگاہ کریں۔