صنم جنگ: ’ڈرامہ پیاری مونا میں کردار کے لیے 20 کلو وزن بڑھایا، شوٹنگ کے وقت کوئی پہچان نہ پایا‘

پیاری مونا میں شاید یہ پہلی بار ہے کہ سکرین پر موٹاپے کے شکار افراد کے ساتھ معاشرے کے رویوں کو ہلکے پھلکے مگر حساس انداز میں دِکھایا جا رہا ہے۔ اداکارہ صنم جنگ باڈی شیمنگ کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

’دیکھو بھئی آج کل موٹے آدمی کو بھی پتلی اور پیاری بیوی چاہیے۔‘

پاکستان کے نجی انٹرٹینمنٹ چینل ہم ٹی وی پر نشر ہونے والے نئے ڈرامہ سیریل ’پیاری مونا‘ کے ٹیزر میں دِکھایا گیا یہ ڈائیلاگ ہم سب نے اپنی زندگی میں کہیں نہ کہیں سُن رکھا ہے۔ اس نئے ڈرامے کی کہانی کے مرکزی موضوعات ’فیٹ شیمنگ‘ اور ’ذہنی صحت‘ جیسے مسائل ہیں۔

پیاری مونا کا مرکزی کردار اداکارہ صنم جنگ نے نبھایا ہے جنھیں ایک موٹی لڑکی کے روپ میں ظاہر کیا گیا جسے اپنے وزن کی وجہ سے دوستوں اور خاندان سمیت معاشرے کی عجیب و غریب باتوں اور تنقید کا سامنا رہتا ہے۔

دوسری طرف مونا کی بہن سامعہ ہیں جو دبلی پتلی، خوبصورت اور شادی شدہ ہونے کے باوجود ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار ہیں۔

سامعہ کا کردار اداکارہ سبیکا امام نے نبھایا ہے جبکہ دیگر کاسٹ میں عدیل حُسین، حنبل خان، عظمیٰ بیگ، عدنان جعفر، مشعل خان، شاہین خان اور سلمیٰ عاصم وغیرہ شامل ہیں۔

یہ شاید پہلی بار ہے کہ یہ موضوعات اور اِن مسائل کا سامنا کرنے والے افراد کے ساتھ معاشرے کے رویوں کو سکرین پر ہلکے پھلکے مگر حساس انداز میں دِکھایا جا رہا ہے اور لوگ اِن کرداروں سے جڑنے کے ساتھ انھیں پسند بھی کر رہے ہیں۔

صنم جنگ
BBC

’پیاری مونا کی زندگی آسان نہیں‘

اداکارہ صنم جنگ نے ڈرامہ سیریل ’پیاری مونا‘ میں کام کرنے کی حامی بھرنے میں ایک سال لگایا۔ اُنھیں خوف تھا کہ اگر انھوں نے یہ کردار کیا تو لوگ کیا کہیں گے۔

انھوں نے بتایا کہ ’میں اپنی پسند ناپسند کی بجائے لوگوں کے بارے میں سوچ رہی تھی لیکن میں اُس خوف سے باہر آئی اور اپنے آپ سے کہا کہ مجھے پرواہ نہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔ میں نے بہت عرصے بعد یہ چیز سیکھی۔ میں چاہتی ہوں کہ وہ لوگ یہ ڈرامہ دیکھیں اور سمجھیں کہ یہ آسان نہیں۔ مونا کی زندگی آسان نہیں اور میرے جیسی بہت ساری مونا ہیں۔ جب آپ خود سے اپنے آپ میں پُراعتماد ہوتے ہیں تو آپ کےلیے کوئی رکاوٹیں نہیں ہوتیں۔‘

صنم نے بتایا کہ یہ سکرپٹ پچھلے دس برس سے لکھ کر رکھا گیا تھا لیکن اسے کوئی اداکارہ کرنے کو تیار نہیں تھیں۔ایک سال کے وقفے کے بعد ہدایتکار علی حسن نے اُن سے درخواست کی کہ ایک بار یہ سکرپٹ پورا پڑھیں۔

’جب مجھے واپس سے یہ سکرپٹ آفر ہوا تو مجھے لگا کہ یہ تو میری کہانی ہے۔ مونا کے ساتھ جو گھر میں ہوتا ہے، وہ میرے ساتھ نہیں ہوا لیکن اُس کے علاوہ جو معاشرہ ہے، جو لوگ ہیں، میں بھی اس چیز سےگزر چکی ہوں۔‘

ان کا خیال ہے کہ ’یہ بہت ہی اہم پیغام ہے کیونکہ ہم عام ڈرامے تو کرتے ہی ہیں۔ عام کہانی کے لڑکا لڑکی ہیں اور اُنھیں محبت ہو گئی لیکن یہ مختلف ہے۔ یہ پیغام پر مبنی ڈرامہ تھا۔ مجھے مونا سے محبت ہو گئی اور میں نے سوچ لیا کہ یہ تو مجھے کرنا ہے۔‘

یہ بھی پڑھیے

’واٹس ایپ گروپ بنا کر میرے جسم کا مذاق اُڑایا گیا‘

موٹاپے پر شرم: ’میں نے اپنی پوری زندگی موٹی کہلائے جانے کے ڈر میں گزار دی‘

جب صنم جنگ سے کہا گیا ’گائے، بھینس، موٹی، کام کرنا چھوڑ دو‘

سال 2013 میں اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والی ادکارہ صنم جنگ نے دس برسوں میں بمشکل سات ڈرامہ سیریل اور تین ٹیلی فلمز کی ہیں۔ البتہ انھوں نے ہم ٹی وی کا مقبول مارننگ شو ’جاگو پاکستان جاگو‘مستقل مزاجی سے کیا۔

اِس دوران اُن کی شادی ہوئی اور پھر بیٹی الایا کی پیدائش کے بعد اُن کا وزن بڑھ گیا لیکن انھوں نے مارننگ شو جاری رکھا۔ صنم جنگ نے بتایا کہ وہ دور اُن کے لیے بے حد مشکل تھا۔

’میں ٹی وی پر آ رہی تھی، اپنا شو کر رہی تھی تو جب روزانہ تصویریں پوسٹ ہوتی تھیں تو اُس پر بہت سے کامنٹس آتے تھے جیسے کہ گائے، بھینس، موٹی، کام کرنا چھوڑ دو، کام کرنے کی کیا ضرورت ہے، تمھیں ٹی وی پر نہیں آنا چاہیے۔ تم اتنی موٹی ہو۔ یہ چیز مجھے بہت تکلیف دیتی تھی اور میں اس وجہ سے بہت ڈپریشن میں بھی گئی۔‘

صنم نے بتایا کہ انھوں نے اپنے شوہر اور باس دونوں سے کہہ دیا تھا کہ وہ کام نہیں کرنا چاہتیں۔

’مجھے اپنے آپ کو دیکھ کر مزہ نہیں آتا تھا۔ اپنے اندر خامیاں نکالنے لگتی تھی لیکن جب میں اُس دور سے گزری جو ظاہر ہے ایک بہت ہی مشکل دور تھا، آپ ایک نئی ماں ہیں اور آپ کو کچھ نہیں پتا، پوسٹ پارٹم، ڈپریشن، لوگوں کی باتیں، سب مجھے لگ رہی تھیں لیکن فیملی سپورٹ اتنی اچھی تھی کہ میں اُس سے باہر آ گئی۔‘

’میرے شوہر نے بولا کہ تم واحد لڑکی نہیں جس کو بچہ ہوا۔ ملک میں دنیا بھر میں لوگوں کے بچے ہوتے ہیں، عورتوں کے جسم بدلتے ہیں، تم واپس سے ویسی ہی ہو جاؤ گی پریشان مت ہو۔ بس جس طرح دِکھتی ہو اس میں پُراعتماد رہو، تم خوبصورت ہو۔۔۔ تو اِس چیز نے مجھے ہمت دی لیکن یہ سب آسان نہیں تھا۔‘

صنم جنگ
BBC

’مونا کے لیے والد اور شوہر کی شرٹس پہنیں‘

صنم جنگ نے بتایا کہ پیاری مونا کے لیے انھوں نے اپنے والد، شوہر اور ہدایتکار علی حسن کی شرٹس پہنیں، باڈی سوٹ پہنا، سات آٹھ کلو وزن بڑھایا اور سکوٹی چلانا سیکھی۔

’مجھے کہا گیا کہ جو تم ہو اُس میں ہمیں 20کلو مزید وزن چاہیے۔ پہلے تو میں نے کہا نہیں نہیں لیکن جب محبت ہوگئی نا مونا سے تو میں نے کہا کہ نہیں یار ضرورت ہے اور کرنا پڑے گا۔‘

صنم نے بتایا کہ ’میں نے جِم جانا چھوڑ دیا تھا کیونکہ ہمیں ایک کردار میں رہنا تھا اور اس کی شوٹ کے لیے میرے مخصوص کھانے سائیڈ پر ہو گئے۔ میں نے ہر قسم کا کھانا بھی کھایا۔ مجھے مزہ نہیں آتا کہ جھوٹ موٹ میں کھا رہے ہیں اور (سین کرنے کے بعد) سائیڈ پر تھوک دیا۔‘

ناقدین کا کہنا ہے کہ اس ڈرامے میں مونا تقریباً ہر منظر میں کھاتی پیتی نظرآتی ہے جو ضروری نہیں کہ ہر موٹی لڑکی کرتی ہو۔ اس سے ایک غلط پیغام بھی جاتا ہے کہ موٹاپے کی بنیادی وجہ زیادہ کھانا ہے اور اس پر کنٹرول کیا جائے تو آرام سے اپنا من پسند وزن حاصل کیا جا سکتا ہے۔

اس تنقید پر صنم کا جواب ہے کہ ’مونا سٹریس ایٹنگ کرتی ہے یا پریشانی میں زیادہ کھاتی ہے۔ آپ اگر یہ کہیں کہ ایسا نہیں ہوتا تو یہ بالکل جھوٹ ہے کیونکہ میں مکمل طور پر اموشنل ایکٹر ہوں۔ یہ اس لیے بھی لگ رہا ہے کیونکہ (ڈرامے کا دورانیہ) ایک گھنٹہ ہے جس میں مونا کے لیے دن بھی ہو رہا ہے، رات بھی ہو رہی ہے۔ تو اُس میں سنیکس چل رہے ہیں اور سب ہو رہا ہے۔ اس لیے بھی آپ کو سکرین پر زیادہ لگ رہا ہے۔‘

انھوں نے بتایا کہ باڈی سوٹ پہن کر سائیکلنگ کرنا بہت چیلنجنگ کام تھا لیکن لاہور کی سڑکوں پر شوٹنگ کے دوران انھیں بے حد مزہ آیا۔

’سڑکوں پر مجھے کوئی پہچان ہی نہیں رہا تھا۔ اتنی کیوٹ سی، موٹی سی، ہاتھ میں کورنیٹو، چشمے لگائے ہوئے، عجیب قسم کی بٹن والی شرٹ، جو میں نہیں ہوں، وہ میں بنی ہوئی تھی تو مجھے بڑا مزہ آرہا تھا۔‘

فیٹ شیمنگ کی آگاہی کس قدر ضروری؟

شوبز سے منسلک اداکار اکثر اپنی فٹنس کے بارے میں بہت فکرمند رہتے ہیں۔ سوشل میڈیا اُن کی ورک آوٹ روٹین کی ویڈیوز اور تصاویر سے بھرا پڑا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ کیمرے پر آپ اپنے اصل وزن سے دس کلو زیادہ ہی نظر آتے ہیں اسی لیے عموماً اداکار اپنا وزن ایک خاص حد تک بنائے رکھتے ہیں، ورنہ اُنھیں اپنے مطلب کا کام ملنے میں دشواری ہوتی ہے۔

اداکاروں پر اسی دباؤ کے بارے میں بات کرتے ہوئے صنم جنگ نے کہا کہ ’ہمیں ہر وقت شاندار اور خوبصورت لگنا ضروری ہے اور ہمیں لگنا بھی چاہیے کیونکہ یہ ہمارا کام ہے لیکن اسے اپنے آپ پر حاوی نہیں کرنا چاہیے۔‘

صنم کے خیال میں پاکستان کی میڈیا انڈسٹری نسبتاً نئی ہے اور بہت سی چیزیں سیکھ رہی ہے۔ انھیں امید ہے کہ مستقبل میں پلس سائز ماڈلز اور اداکاروں کے لیے حالات بہتر ہوجائیں گے لیکن وہ متفق ہیں کہ فی الوقت یہ کام مشکل ہے۔

’مجھے لگتا ہے کہ جب کوئی دبلا پتلا ہوتا ہے یا کوئی ماڈل سائز کے کپڑوں میں فِٹ آ جاتا ہے تو سٹائلسٹ بھی خوش ہوتے ہیں۔ کوئی اضافی کوشش بھی نہیں کرنی پڑتی۔ جب کوئی پلس سائز ہوتا ہے تو اُس کے لیے الگ سے چیزیں بنانی پڑتی ہیں اور اِس مشکل میں کوئی نہیں پڑنا چاہتا۔ میں اِس چیز سے گزری ہوں۔ اُن کو بس اُن لوگوں کے ساتھ کام کرنا ہے جہاں اُنھیں پتا ہے کہ اُن کی چیز آسانی سے اچھی لگ رہی ہے۔ ‘

صنم کا ماننا ہے کہ ’پیاری مونا‘ کے بعد فیٹ شیمنگ اور ذہنی صحت کے مسائل پر ایک تعمیری بحث شروع ہو چکی ہے۔

’یہی ہمارا مقصد تھا کہ لوگ سمجھیں، بات کریں، اس ایشو کو ایڈریس کریں۔ ہم لوگوں کو بااختیار کریں۔‘

’جب چیز اچھی ہوتی ہے اور بات پتے کی ہوتی ہے تو لوگ اس کو سراہتے ہیں۔ اس ڈرامے میں ایک پیغام ہے، یہ ذہنی صحت کے بارے میں ہے، ڈپریشن کے بارے میں ہے، باڈی پازیٹویٹی کے بارے میں سِکھا رہا ہے، سمجھا رہا ہے۔ لوگ روک روک کر کہہ رہے ہیں کہ صنم یہ میری کہانی ہے۔ آج صبح جب میں پارلر گئی تو کسی نے مجھے روک کہ کہا کہ یہ کام کرنے کا شکریہ۔ یہ میری کہانی ہے۔ میری فیملی میں بھی بہت سے ایسے لوگ ہیں جو اسی مشکل سے گزرے ہیں اور اب بھی گزر رہے ہیں۔ انھوں نے مجھ سے کہا کہ گڈ جاب صنم۔‘

صنم جنگ کا ماننا ہے کہ ’پیاری مونا‘ کرنے کے بعد وہ خود بہت پُراعتماد محسوس کرنے لگی ہیں۔ ’یہ ساری چیزیں ہوتی ہیں نا کہ یہ تصویر اپ لوڈ نہیں کرنی یا اِس زاویے سے تصویر لینا ورنہ موٹی لگوں گی لیکن اب مجھے پرواہ نہیں۔

’جب آپ یہ کہتے ہیں کہ آپ کو پرواہ نہیں اور اُس کو دِل سے مانتے بھی ہیں تو آپ اپنے کو سراہتے ہیں، تب جا کر لوگ بھی آپ کو زیادہ پسند کرتے ہیں اور آپ کو ٹرول نہیں کرتے۔ اپنے آپ کو اپنائیں، اگر آپ میں کوئی مسئلہ ہے تو اُسے بہتر کرنے کی کوشش کریں۔ اُس پر کام کریں لیکن اُس پر پریشان اور شرمندہ ہونے کی بالکل بھی ضرورت نہیں۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.