ایئر انڈیا کے470 نئے جہاز خریدنے کا سودا کیا ’دوسرے قومی ایئر لائنز والے ممالک کے لیےایک سبق ہے‘

Air India
Getty Images

ہوائی جہاز کی تاریخ کی سب سے بڑی خریداری میں سے ایک کے طور پر ایئر لائنز کمپنی ایئر انڈیا نے 470 نئے ہوائی جہاز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے جسے انڈیا کی ایوی ایشن صنعت کے لیے اسے ایک اہم فیصلہ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اس سودے کے تحت 250 طیارے یورپی کمپنی ایئر بس بنائے گی اور 220 امریکی کمپنی بوئنگ بنائے گی۔

ایئر انڈیا کے چیئرمین این چندر شیکرن نے کہا کہ ایئر لائن کی کوشش تھی کہ یہ ’عالمی معیار‘ اختیار حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ کی ایئربس اور امریکہ میں قائم بوئنگ کے آرڈرز ایئر لائن کے بیڑے کو جدید بنائیں گے اور اسے اپنے نیٹ ورک کو ’ڈرامائی طور پر‘ بڑھانے میں مدد کریں گے۔

تقریباً دو سال قبل ٹاٹا کمپنی نے ایئرانڈیا کو حکومت سے خریدا تھا۔ یہ ائیر لائن اس وقت تک خستہ حال تھی۔

کمپنی نے اپنے بیشتر پرانے ہوائی جہازوں کو ریٹائر کر دیا ہے اور اپنے پرانے بیڑے کو جدید بنانے کے لیے پانچ سالہ منصوبہ شروع کر دیا ہے۔ پہلا نیا طیارہ اس سال کے آخر میں سروس میں استعمال میں آئے گا۔

ایوی ایشن انڈسٹری کے تجزیہ کار مارک مارٹن نے کہا کہ یہ آرڈر کمپنی کے پرانے حالات کو تبدیل کر سکتے ہیں لیکن یہ ایئر لائن، جس نے آخری بار تقریباً 20 سال قبل طیاروں کی خریداری کی تھی، کے لئے اپنے آپریشنز کو تیزی سے جدید بنانے کے متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا مثلا ان طیاروں کے لئے مناسب سافٹ ویئر، انکی دیکھ بھال اور ان کا نظام۔

مارٹن کا کہنا ہے کہ ’اگر وہ کامیاب ہو جاتے ہیں تو وہ کئی سالوں کے بعد ایک بار پھر انڈیا کی انفرادیت کو دنیا میں آگے لے جائیں گے‘۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے آرڈر کا سائز انڈیا کے پرہجوم ایوی ایشن صنعت میں اپنی پوزیشن کو دوبارہ حاصل کرنے اور دنیا بھر میں پھیلنے میں ایک اسٹریٹجک برتری حاصل کرنے کی خواہش کی نشاندہی کرتا ہے۔

350 ایئر بس کے اے جیسے طیارے ایئر انڈیا کو براہ راست امریکہ اور آسٹریلیا جیسے بازاروں میں داخل ہونے کا موقع فراہم کرے گا اور یہ ان مقامات اور انڈیا کے درمیان نان اسٹاپ پروازوں کے ذریعے بیرون ملک مقیم انڈین کے لیے منافع بخش ثابت ہوگا۔

انڈین مسافر فی الحال یورپ، امریکہ اور دنیا کے دیگر حصوں سے بیرون ملک رابطوں کے لیے ایمریٹس، قطر ایئرویز، اتحاد اور مشرق وسطیٰ کی دیگر ایئر لائنز پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ مارٹن کا خیال ہے کہ ایئر انڈیا کے ان نئے بیڑے کے سروس میں آنے سے اس میں تبدیلی آئے گی۔

انہوں نے کہا ’میرے نزدیک یہ خلیجی کیریئرز کے غلبے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بڑے گیم پلان کی طرح لگتا ہے۔‘

لیکن ’لیو فرام اے لائونج‘ نامی ایک ایوی ایشن ویب سائٹ کے بانی اجے اوٹانی کہتے ہیں کہ خلیجی جہازوں کی اجارہ داری کو چیلنج کرنا آسان نہیں ہوگا کیوں کہ ان کے صارف ’وفادار‘ ہیں اور ان کمپنیوں میں کرایوں میں مقابلے شروع کرنے کی صلاحیت ہے۔

air india
Getty Images

ائیر انڈیا کی بنیاد ٹاٹا نے رکھی تھی۔ 1950 کی دہائی میں حکومت نے اسے نیشنلائیز کر دیا۔ لیکن اس سے پہلے تک ایئر انڈیا کو سروس کے لیے عالمی معیار کا حامل سمجھا جاتا تھا۔

حالانکہ برسوں سے صارفوں کی شکایت رہی ہے کہ ایئر انڈیا کے کیبن خراب ہیں، تفریحی نظام غیر فعال ہیں اور چارجنگ پوائنٹس ٹوٹے ہیں۔ اوٹانی کے مطابق نئے بیڑوں سے صارفین کو ’اپ گریڈیڈ تجربہ‘ ملے گا لیکن ایئر لائیز کے لئے انسانی وسائل اور تربیت یافتہ اہلکاروں کی کمی ابھی بھی ایک مسئلہ ہے۔

انڈیا کی ایوی ایشن مارکیٹ میں کورونا وبائی مرض کے بعد تیزی سے بحالی ہوئی ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق انڈیا کی ڈومیسٹک ٹریفک میں سال بہ سال 48.9 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر 2022 میں 122 ملین سے زیادہ انڈین نے ملک کےہوائی سفر کیا ہے۔

سینٹر فار ایشیا پیسیفک ایوی ایشن انڈیا (سی اے پی اے انڈیا) کے تخمینے کے مطابق اگلے دو برسوں میں ڈومیسٹک کیریئرز 1,500-1,700 نئے طیاروں کے لئے آرڈر دیں گے جو کہ یہ توقع ہے کہ عالمی ہوابازی کی صنعت میں اضافے میں ایک اہم کردار ادا کریں گے۔

اس اعلان کا انڈیا میں بڑے جوش و خروش کے ساتھ خیر مقدم کیا گیا ہے۔ لوگوں نے یہ امید ظاہر کی کہ اس سے اس ایئر لائن کی سروس اور عام طور پر اس صنعت کے معیار میں بہتری آئے گی۔

صحافی وکرم چندرا نے ٹویٹر پر لکھا کہ ’تقریباً 500 نئے طیاروں کے بعد یہ دیکھنے کا منتظر ہوں کہ ایئر انڈیا کی سروس کا نیا معیار کیسا ہوگا۔ میں امید کرتا ہوں کہ یہ ایک اعلی درجہ کی عالمی ایئر لائن بنے جس پر ہم فخر کر سکیں‘۔

https://twitter.com/vikramchandra/status/1625721517228322816?s=20&t=vbpuFliEOKVEXLcsr7TvGQ

یوسف اُنجھا والا نے امید ظاہر کی کہ یہ غیرمعمولی سودا ایک اسٹریٹجک فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا ’ایئر انڈیا کی نجکاری سے انڈیا کو اسٹریٹجک فائدہ ہو رہا ہے۔ حکومت [خود سے] اتنے ہوائی جہاز کا آرڈر کبھی نہیں کرتی‘۔

https://twitter.com/YusufDFI/status/1625762976002367488?s=20&t=vbpuFliEOKVEXLcsr7TvGQ

امریکہ اور برطانیہ کی حکومتوں نے کہا کہ اس معاہدے سے ان کے ملک میں لاکھوں لوگوں کو ملازمتیں ملیں گی۔ بہت سے صارفین نے نشاندہی کی ہے کہ اب انڈیا امریکہ اور برطانیہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کو ملازمتیں فراہم کر رہا ہے۔ اس موضوع پر بحث کرتے ہوئے ڈاکٹر پریرنا بخشی نے طنزیہ انداز میں کہا ’انڈیا میں بیروزگاری کی شرح 45 سالوں میں سب سے زیادہ ہے، جو بڑھ کر 8.3 فیصد تک پہنچ گئی ہے لیکن کم از کم امریکی اور برطانوی لوگ بے روزگار نہیں ہوں گے‘۔"

https://twitter.com/bprerna/status/1625569903037276161?s=20&t=vbpuFliEOKVEXLcsr7TvGQ

سابق پاکستانی سفارتکار حسین حقانی نے اس سودے کی نشاندہی کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا قرضوں میں ڈوبے ہوئے غیر موثر قومی ایئر لائنز والے دوسرے ممالک کے لیے یہ ایک سبق ہے؟‘

https://twitter.com/husainhaqqani/status/1625720588764340224?s=20&t=vbpuFliEOKVEXLcsr7TvGQ


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.