اٹلی میں پاکستانی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے پاکستانی شہریوں میں ایک نوجوان خاتون اور مرد شامل ہیں جن کی شناخت اٹلی میں ہی موجود ان کے رشتہ داروں نے کی ہے۔

اٹلی کے قریب کشتی ڈوبنے کے واقعے میں دو پاکستانیوں کی ہلاکت کی تصدیق ہوگئی ہے جبکہ بچنے والے پاکستانیوں کی تعداد 17 بتائی جا رہی ہے۔
اس واقعے میں بچوں سمیت 100 افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے اور اب تک بچوں سمیت 63 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
اٹلی میں پاکستانی حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے پاکستانی شہریوں میں ایک نوجوان خاتون اور مرد شامل ہیں جن کی شناخت اٹلی میں ہی موجود ان کے رشتہ داروں نے کی ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ ’ہم انتہائی افسوس کے ساتھ تصدیق کر رہے ہیں کہ اٹلی کے ساحل پر کشتی الٹنے کے المناک واقعے میں دو پاکستانی جان کی بازی ہار گئے ہیں جن کی شناخت ان کے اہل خانہ نے کی ہے۔‘
دفتر خارجہ کے مطابق اٹلی میں پاکستانی سفارت خانہ اس معاملے میں مدد کے لیے مصروف عمل ہے۔ سفارت خانے کے اہلکاروں نے زندہ بچ جانے والوں سے ملاقات کی ہے اور وہ اطالوی حکام سے بھی رابطے میں ہیں۔
روم میں پاکستانی حکام نے بی بی سی کو بتایا کہ بچ جانے والے پاکستانی شہریوں اور اطالوی حکام کے مطابق اس کشتی میں کل 20 پاکستانی سوار تھے۔
اطلاعات کے مطابق کئی دن قبل ترکی سے روانہ ہونے والی اس کشتی میں کل 200 کے قریب افراد سوار تھے۔ اتوار کے روز یہ کشتی اس وقت ڈوب گئی تھی جب اس نے اٹلی کے جنوبی علاقے کروٹون میں لنگر انداز ہونے کی کوشش کی تھی۔
اس واقعے کے بعد پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کی خبریں گردش کرنے لگی تھیں اور وزیراعظم پاکستان نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’دو درجن سے زیادہ پاکستانیوں کے ڈوبنے کی خبریں انتہائی تشویشناک ہیں۔‘
تاہم اس کے بعد پیر کو بی بی سی سے بات کرتے ہوئے روم میں پاکستانی سفیرعلی جاوید کا کہنا تھا کہ ’فی الحال اٹلی کے اداروں نے ہمیں کسی پاکستانی کی ہلاکت کی کوئی تصدیق نہیں کی ہے اور نہ ہمارے پاس کسی پاکستانی کے ہلاک ہونے کی کوئی مصدقہ معلومات ہیں۔‘
پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے ابتدائی رپورٹس کا ذکر کیا تھا۔ ’ابتدائی رپورٹس بتا رہی تھیں کہ مرنے والے پاکستانیوں کی تعداد زیادہ ہوگی۔‘
یہ کشتی کئی دن قبل ترکی سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں افغانستان، پاکستان، صومالیہ اور ایران کے باشندے سوار تھے۔
https://twitter.com/CMShehbaz/status/1630062365449363457?s=20
’کشتی میں سوار پاکستانیوں کی کل تعداد 20 تھی‘

اس واقعے کی تفصیلات کے حوالے سے جاوید علی نے بتایا تھا کہ یہ حادثہ جہاں پیش آیا وہ روم میں پاکستانی سفارت خانے سے نو گھنٹے کی مسافت پر ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’کل ہمارے پاس مختلف ذرائع سے غیرمصدقہ اطلاعات آ رہی تھیں جنھیں رد نہ کرتے ہوئے اور موقعے کی نزاکت کا جائزہ لیتے ہوئے ہم نے فرسٹ سیکرٹری فرحان علی کو کیلابریا روانہ کیا، وہ اتوار کی رات کو بہت دیر سے وہاں پہنچے اور صبح اٹلی کی پولیس سمیت مختلف اداروں کے ساتھ ملاقات کی۔‘
یہ بھی پڑھیے
اٹلی کے قریب کشتی حادثے میں کم از کم 100 افراد کی ہلاکت کا خدشہ: ’دو درجن سے زیادہ پاکستانیوں کے ڈوبنے کی خبریں انتہائی تشویشناک ہیں‘
جاوید علی کے مطابق یہاں روم میں ’ہمارے اٹلی کے سکیورٹی اداروں کے ساتھ جو اچھے تعلقات ہیں، انھیں بروئے کار لاتے ہوئے ہم نے اپنے آفیسر کی کونسل رسائی کو یقینی بنایا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا افسر پہلا سفارتی اہلکار تھا جو موقعے پر پہنچا اور رسائی ملنے کے بعد ان 16 پاکستانیوں سے ملاقات کی جنھیں سمندر سے باحفاظت نکال لیا گیا تھا۔‘
انھوں نے بتایا تھا کہ یہ سب 16 پاکستانی باخیریت ہیں اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
جاوید علی کے مطابق ان 16 بچ جانے والے پاکستانیوں کے بقول ’کشتی میں سوار پاکستانیوں کی کل تعداد 20 تھی‘۔ لہذا چار پاکستانی ایسے ہیں جو ابھی تک لاپتہ ہیں یا ڈوب گئے ہیں تاہم ان کی تلاش جاری ہے۔
ان سوال کے جواب میں کہ ان افراد کا تعلق کہاں سے تھا، پاکستانی سفیر جاوید علی نے بتایا کہ ان افراد کا تعلق پاکستان کے مختلف علاقوں سے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ مالاکنڈ کے تھے، چند کا تعلق حافظ آباد گجرات سے تھا۔

جاوید علی نے بتایا کہ پاکستانی سفارت خانے نے اپنے جس اہلکار کو وہاں تعینات کیا ہے انھیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ وہیں رہیں اور اگر اٹلی کے حکام کل کچھ لوگوں کو سمندر سے نکالنے میں کامیاب رہتے ہیں یا لاپتہ افراد مل جاتے ہیں تو ان کی شخصاً شناخت کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاکستانی ہونے کی تصدیق ہونے کی صورت میں آگے کا لائحہ عمل طے کر کے اس حساب سے اقدامات کریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ ہمیں یہ ہدایات وزیراعظم پاکستان کے دفتر اور سیکرٹری خارجہ سے موصول ہوئی ہیں۔
گذشتہ روز جاوید علی کا کہنا تھا کہ ’فی الحال اٹلی کے اداروں نے ہمیں کسی پاکستانی کی ہلاکت کی کوئی تصدیق نہیں کی ہے اور نہ ہمارے پاس کسی پاکستانی کی ہلاکت کی کوئی مصدقہ معلومات ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ چار پاکستانی لاپتہ ہیں مگر ہمیں امید ہے کہ جلد از جلد ان کے بارے میں مصدقہ معلومات مل جائیں گی۔

جاوید علی نے بتایا کہ جب سے یہ واقعہ پیش آیا ہے پاکساتنی سفارت خانہ، اٹلی کے اداروں اور کمیونٹی کے ساتھ مل کر اس واقعے کی تحقیقات اور اس میں پیش آنے والے مسائل کے حوالے سے اقدامات کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ان لوگوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں جو اس حادثے سے بچ کر باحفاظت ساحلِ سمندر تک پہنچے ہیں۔
اور جو لاپتہ ہیں ’ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے سٹیٹس کے حوالے سے ہمیں جلد از جلد کوئی مصدقہ معلومات مل سکیں۔‘