سعودی عرب کی روایات دنیا بھر میں سب سے مختلف اور سب سے زیادہ انوکھی ہیں۔ یہاں کے کھانے سب سے زیادہ مشکل ترین سمجھے جاتے ہیں کیونکہ کچھ کھانوں کو پکانے میں ایک سے دو دن بھی لگتے ہیں۔ سعودی عرب میں سب سے زیادہ منفرد شادیاں ہیں جو دنیا میں مہنگی ترین شادیاں کہلائی جاتی ہیں۔
یہاں شادی کرنے کا سب سے پہلا اصول ہے لڑکا اتنا کمانے والا ہو کہ وہ دلہن کے اور شادی کے تمام تر اخراجات خود ہی اٹھائے یا کسی اچھی فیملی سے تعلق رکھتا ہو۔ یہاں جہیز کے نام پر والدین اپنی بیٹیوں کو کچھ بھی نہیں دیتے محض اتنی رقم یا چیزیں جتنی اسلام میں جائز ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ کسی سعودی کی شادی میں یہ لوگ اپنا خاص روایتی لباس جُبہ اور اوپر سے ایک کالے رنگ کا کوٹ نما گاؤن بھی پہنتے ہیں۔
ان کا یہ لباس پاکستانی پیسوں کے اعتبار سے لاکھوں روپے کا ہے کیونکہ ٹوپی کے اوپر غترے کے ساتھ جو کالے رنگ کا میٰزہ ہوتا ہے وہ بکری کے خالص بالوں کو جلا کر بنایا جاتا ہے جبکہ سفید جُبہ یا رنگین جُبہ اونٹ کی چمڑی سے بنایا جاتا ہے۔ ان دونوں کو خریدنے کے لیے آپ کے پاس تقریباً 2 سے 4 لاکھ پاکستانی روپے ہونے چاہیئیں ساتھ ہی ایک تلوار بھی دولہے میاں اپنے ساتھ رکھتے ہیں جس کی سب سے کم مالیت 120 ریال ہے لیکن یہ صرف شوخیہ ہے۔ عرب کے مشائخ اصل تلوار کا استعمال کرتے ہیں جو چاندی اور پلاٹینیئم کے ساتھ سونے کی بنی ہوتی ہے اس کی قیمت بذاتِ خود لاکھوں میں ہوتی ہے جس کو کسی بھی عام مارکیٹ سے نہیں بلکہ جدہ اور مدینہ کی مشہور مرکزی مارکیٹوں سے ہی خریدا جاتا ہے۔
اگر آپ نے یہ غور کیا ہو کہ جُبے کے اوپر کوٹ میں گولڈن رنگ کی ایک پٹی بنی ہوئی ہوتی ہے جو پیٹ سے تھوڑا سا اوپر تک ہوتی ہے اس کو غُسہ کہا جاتا ہے یہ عربی شیخوں کے لباس میں خالص سونے کی بنائی جاتی ہے جبکہ عام رعایا کے لیے یہ ہر قیمت والے ہلکے اور سستے دھاگے میں بھی بنائی جاتی ہے۔ اس کوٹ میں بائیں ہاتھ کی آستین کو پورا پہنا جاتا ہے جبکہ دایاں ہاتھ آستین سے باہر کوٹ کے غُسہ تک ہوتا ہے اور یہ باہر رہتا ہے۔ یہ ایک خاص سٹائل ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان کی پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتیں وہ امیر و غریب دونوں سے ملنے کا مجاز ہے۔