کیا ٹیپو سلطان کی موت ’ہندو سالاروں کے ہاتھوں‘ ہوئی تھی یا بی جے پی تاریخ کا سیاسی استعمال کر رہی ہے؟

'شیر میسور' کے نام سے مشہور مسلم حکمران ٹیپو سلطان کی موت کو تقریبا سوا دو سو سال ہو چکے ہیں لیکن انڈیا کی سیاست میں گذشتہ کئی دہائی سے ان کے نام کا استعمال ہو رہا ہے۔

’شیر میسور‘ کے نام سے مشہور مسلم حکمران ٹیپو سلطان کی موت کو تقریباً سوا دو سو سال ہو چکے ہیں لیکن انڈیا کی سیاست میں گذشتہ کئی دہائیوں سے ان کے نام کا استعمال ہو رہا ہے۔

انڈیا کی جنوبی ریاست کرناٹک میں ریاستی انتخابات سے قبل حکمران جماعت بی جے پی کی جانب سے ٹیپو سلطان کی موت سے متعلق ایک نیا بیانیہ سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ایک بار پھر ہیش ٹیگ ٹیپو سلطان ٹرینڈز میں شامل ہے۔

یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ٹیپو سلطان انگریزوں کے خلاف چوتھی اینگلو میسور جنگ میں، جو کہ دارالحکومت سری رنگاپٹنم میں لڑی گئی تھی، لڑتے ہوئے 4 مئی 1799 کو مارے گئے تھے۔

لیکن بی جے پی کے کئی سیاست دانوں اور وزرا کا کہنا ہے کہ انھیں دو ایسے بھائیوں نے قتل کیا تھا جن کے حقیقی وجود کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جاتا ہے۔

بی جے پی کی مرکزی حکومت میں زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود کی وزارت میں نائب وزیر شوبھا کراندلاجے نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس دعوے کو درست ٹھہرانے کی کوشش کی ہے کہ ٹیپو سلطان کو دو بھائیوں یوری گوڑا اور ننجے گوڑا نے قتل کیا تھا۔ لیکن جب ان سے ایل پی جی گیس کی بڑھی ہوئی قیمت کے متعلق سوال کیا گیا تو وہ اٹھ کر چلی گئیں۔

حال ہی میں جب وزیر اعظم نریندر مودی نے ریاست میں مانڈیا کا دورہ کیا تو ان کے استقبال کے لیے لگائے جانے والے بینر پر ان دونوں بھائیوں اُری گوڑا اور ننجے گوڑا کی تصویر شامل کی گئی تھی۔

دی نیوز مِنٹ میں پوجا پرسننا نے لکھا ہے کہ ’دائیں بازو کے بیانیہ میں ووکالیگا برادری کے ووٹ کے لیے ووکالیگا کے سالار اُری گوڑا اور ننجے گوڑا کا ذکر ٹیپو سلطان کا خاتمہ کرنے والوں کے طور پر کیا جانے لگا ہے۔ اور یہ کہانی بی جے پی کو اس لیے راس آ رہی ہے کہ وہ ریاست میں آئندہ ہونے والے ریاستی انتخابات میں مسلمانوں کے خلاف ووکالیگا کے ووٹ حاصل کر سکیں۔‘

بہر حال ان دونوں گوڑا بھائیوں کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ آیا ان کا کوئی وجود بھی تھا۔

تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ انگریزوں نے مراٹھا اور نظام کے ساتھ مل کر چوتھی اینگلو میسور جنگ میں ٹیپو سلطان کو شکست دی تھی اور وہ لڑتے ہوئے مارے گئے تھے۔ لیکن دائیں بازو کی کہانی میں ووکالیگا سردار 'میسور کے ووڈیار' کو دھوکہ دینے کے جرم میں ٹیپو سلطان کا خاتمہ کرتے ہیں اور یہ کہ وہ حیدر علی کی فوج میں تھے۔ لیکن عام طور پر کہیں بھی کسی بھی تاریخ میں اس طرح کے کسی کردار کا ٹیپو سلطان کی موت کے تعلق سے کوئی ذکر نہیں ملتا ہے۔

دی نیوز مِنٹ کے مطابق ثقافتی تھیورسٹ اور مصنف این منو چکرورتی نے اُڑی اور ننجے گوڑا کے ٹیپو کو مارنے کو 'دائیں بازو کے تخیل کی خالص شکل' قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’ابھی تک، ان دونوں کرداروں کے حوالے سے کوئی مستند تاریخی بیانیہ سامنے نہیں آیا ہے، خاص طور پر ٹیپو سلطان کی بے وفائی کے حوالے سے۔ وہ کسی بڑی یا سنجیدہ تاریخی گفتگو کا حصہ نہیں ہیں۔‘

بہرحال تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی تاریخ کو توڑ موڑ کر پیش کر رہی ہے اور یہ کہ وہ ووکالیگا برادری کے ووٹ بینک کو توڑنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔

فیکٹ چیک کرنے والی نیوز سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے لکھا کہ ’کرناٹک میں ووکالیگا کے ووٹروں کو لبھانے کے لیے بی جے پی تاریخ کو نئے سرے سے لکھنے کی کوشش کر رہی ہے اور وہ تمل ناڈو کے مروتھو پانڈیار برادران کی تصاویر کو اُری گوڑا اور ننجے گوڑا (خیالی کردار) کے طور پر پیش کر رہی ہے کہ انھوں نے ٹیپو سلطان کا قتل کیا۔‘

https://twitter.com/zoo_bear/status/1637944040376393730

انھوں نے مزید لکھا کہ کرناٹک کی حکومت میں وزیر اور فلم ساز مونی رتنا نے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ اڑی اور ننجے گوڑا پر فلم بنائیں گے لیکن اب وہ اس سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ انھوں نے لکھا کہ ’پتا نہیں کہ انھیں ابھی تک یہ معلوم ہوا کہ نہیں کہ انھوں نے جن تصویروں کا استعمال کیا تھا وہ ماروتھو پانڈیار برادران کی تھیں۔‘

صحافی سید علیم الہی نے ٹویٹ کیا کہ 'ٹیپو سلطان کو اس دنیا کو چھوڑے 200 سال ہو گئے لیکن وہ ابھی بھی غداروں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ بی جے پی کرناٹک کے انتخابات ٹیپو سلطان، مسجد، چرچ، حلال، حجاب، اذان وغیرہ کے نام پر لڑ رہی ہے۔ جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وہ کتنے تنگ نظر اور نفرتی لوگ ہیں۔‘

اس کے ساتھ ہی آدی چنچناگیری مہاسنستھان مٹھ کے شری نرملا نندا سوامی جی کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے جس میں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ ’بی جے پی کو ٹیپو سلطان کے خلاف یہ بے کار کا پروپگينڈا بند کرنا چاہیے۔ وہ اڑی گوڑا اور ننجے گوڑا کے ہاتھوں نہیں مارے گئے، یہ غلط تاریخ ہے‘۔ انھوں نے بی جے پی کو متنبہ کیا کہ وہ ’کرناٹک کےلوگوں کو تقسیم نہ کرے۔۔۔‘

https://twitter.com/AleemIlahi/status/1637986734922412033

یہ بھی پڑھیے

ٹیپو سلطان: انگریزوں کے لیے ظالم حکمران جن کا ذکر مسلمانوں کے لیے آج بھی فخر کا باعث ہے

ٹیپو سلطان: 'استعمار کی سب سے بڑی شکست' کو پیش کرنے والی پینٹنگ کی نیلامی

سید علیم الہی نے تاریخ داں جگدیش کوپا کی ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں وہ یہ کہتے ہیں کہ ’بی جے پی تیسرے درجے کی سیاست کر رہی ہے کہ ٹیپو سلطان گولی سے مارے گئے یا تلوار سے؟ ٹیپو سلطان پر 600 سے زیادہ کتابیں لکھی گئی ہیں لیکن ایک بھی کتاب میں اس کا ذکر نہیں کہ ٹیپو سلطان اڑی گوڑا اور ننجے گوڑا کی تلوار سے مرے تھے۔ یہ بالکل ہی غلط تاریخ ہے اور برادریوں کے درمیان بدامنی پیدا کرنے کے لیے گڑھی جا رہی ہے۔‘

https://twitter.com/AleemIlahi/status/1637991258659643392

صحافی اور مصنف رعنا ایوب نے لکھا کہ ’بی جے پی تاریخ کو مسخ کرنے اور انگریزوں کے خلاف لڑنے والے مسلم حکمران ٹیپو سلطان کو بدنام کرنے کے لیے خیالی نئے کردار، دائیں بازو کے خيالی نظریات متعارف کرا رہی ہے۔ جلد ہی ہندوستانی تاریخ کو واٹس ایپ فارورڈز کی بنیاد پر دوبارہ لکھا جائے گا۔‘

https://twitter.com/RanaAyyub/status/1636265633464680449

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بی جے پی کی جانب سے تاریخ پر تنازع ہوا ہے۔

چھ سال قبل سنہ 2017 میں بی جے پی حکومت نے ریاست راجستھان کی یونیورسٹی سطح کی تاریخ کی کتابوں میں تبدیلی کا منصوبہ تیار کیا تھا جس میں یہ پڑھایا جائے گا کہ ہلدی گھاٹی کی جنگ میں مغل بادشاہ اکبر کو شکست اور رانا پرتاپ کی فتح ہوئی تھی۔ حالانکہ برصغیر کی عہد وسطی کی تمام مستند تاریخی کتابوں میں یہ بات درج ہے کہ ہلدی گھاٹی کی جنگ میں اکبر کی فوج نے رانا پرتاپ کی فوج کو شکست دی تھی اور انھیں میدان جنگ چھوڑ کر بھاگنا پڑا تھا۔

اسی طرح مغلوں کے نام پر موجود کئی یادگاروں اور شہروں کے نام بدل دیے گئے ہیں۔

کرناٹک میں میسور کے قدیم علاقے میں اسمبلی کی 61 نشستیں ہیں جس میں ووکالیگا ووٹروں کی ایک بڑی تعداد ہے۔ یہ ریاست کا ایک ایسا خطہ رہا ہے جہاں بی جے پی کو سب سے کم انتخابی کامیابی ملی ہے۔ کانگریس اور جے ڈی (ایس) تاریخی طور پر خطے میں ایک دوسرے سے لڑتے رہے ہیں۔

لیکن کئی برسوں سے بی جے پی اس خطے میں اپنے قدم جمانے کی سنجیدہ کوشش کر رہی ہے۔ پہلے اس علاقے میںکیمپے گوڑا کا 108 فٹ لمبا مجسمہ بنایا گیا اور حال ہی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے میسورو-بنگلور ہائی وے کا انتہائی شان و شوکت کے ساتھ افتتاح کیا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.