خیبر: بچوں کی حاضر دماغی سے تخریب کاری کا منصوبہ ناکام 

image
صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع خیبر میں 6 کلو دیسی ساختہ بم برآمد کیا گیا جس کو بم ڈسپوزل یونٹ نے ناکارہ بنا دیا۔

ضلع خیبر کی تحصیل جمرود میں تخریب کاری کا منصوبہ ناکام بنایا گیا سورکمر کے علاقے میں بچوں کو کھیل کے دوران مشکوک مشین نظر آئی جس کے گرد پلاسٹک بیگ لپٹا ہوا تھا۔ 

بچوں نے فوراً خطرے کو محسوس کیا اور مشین کو ہاتھ لگانے کے بجائے گاؤں کے بڑوں کو اطلاع دی۔ 

 اطلاع ملتے ہی پولیس بم ڈسپوزل یونٹ کے ہمراہ پہنچ گئی۔ ایس ایچ او جمرود ماجد خان کے مطابق ’بارودی مواد بورنگ مشین کی موٹر میں رکھا گیا تھا جس کا وزن تقریباً چھ کلوگرام تھا۔‘

مشین کے ساتھ تاریں، ٹفن باکس میں کیمیکل اور ریموٹ کنٹرول بھی پڑے تھے۔

بم ڈسپوزل یونٹ نے دیسی بم کا جائزہ لینے کے بعد بارودی مواد کو آبادی سے دور لے جا کر ناکارہ بنا دیا۔ 

ایڈیشنل ایس ایچ او امجد خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’علاقے کے بچوں نے بہادری اور ہوشیاری کا مظاہرہ کیا، اگر بارودی مواد کو ہاتھ لگایا جاتا تو اس کے پھٹنے کا خدشہ تھا۔‘

ایڈیشنل ایس ایچ او کے مطابق ’دیسی بم خشک نہر میں رکھا گیا تھا جہاں صرف مقامی افراد کا گزرنا ہوتا ہے، اس واقعے کے بعد علاقے میں پولیس نے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔‘

پولیس کے مطابق ’بارودی مواد بورنگ مشین کی موٹر میں رکھا گیا تھا جس کا وزن تقریباً چھ کلوگرام تھا‘ (فائل فوٹو: خیبر پختونخوا پولیس)

مقامی شہری احتشام خان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’بچوں نے مشکوک سامان کو دیکھ کر اپنے گھروں میں اطلاع دی جس کے بعد ہم نے پولیس کو خبر دی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’شکر ہے بچوں نہ دیکھ لیا ورنہ یہ دیسی بم کسی بڑی تخریبی کارروائی میں استعمال ہوسکتا تھا۔‘

احتشام خان کا کہنا تھا کہ ’ضلع خیبر میں امن و امان کی صورت حال خراب ہے اس لیے بچوں کو مشکوک چیزوں سے دور رہنے اور بروقت اطلاع دینے کی آگاہی دی گئی ہے جس کا آج گاؤں کو فائدہ ہوا۔‘ 

واضح رہے کہ سنیچر 25 مارچ کو جنوبی وزیرستان میں کھلونا بم پھٹنے سے 10 سالہ بچہ زخمی ہوا تھا، دھماکے کی وجہ سے بچے کی انگلیاں متاثر ہوئیں۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.