ایلون مسک: ٹوئٹر پر پیسے دے کر بلیو ٹک حاصل کرنے والے صارفین کے لیے اضافی مراعات

ایلون مسک نے ٹوئٹر بلیو کے فیچر میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15 اپریل سے صرف پیسے دینے والے مصدقہ صارفین کسی پول میں ووٹ ڈالنے کے حقدار ہوں گے۔
ایلون مسک
Getty Images

ایلون مسک نے ٹوئٹر بلیو کے فیچر میں بڑی تبدیلیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 15 اپریل سے صرف پیسے دینے والے مصدقہ صارفین کسی پول میں ووٹ ڈالنے کے حقدار ہوں گے جبکہ صرف انھی کی پوسٹس دوسروں کو تجویز کی جائیں گی۔

اس پالیسی کے تحت ادائیگی نہ کرنے والے صارفین کی پوسٹ کو تجویز کردہ ٹویٹس یا ’فار یو‘ میں شامل نہیں کیا جائے گا۔

گذشتہ ہفتے ٹوئٹر نے کہا تھا کہ بعض ایسے اکاؤنٹس پر سے بلیو ٹک ہٹا دیا جائے گا جنھوں نے اس کے لیے ماضی میں کوئی ادائیگی نہیں کی تھی اور یہ تاحال ’لیگیسی‘ یا میراث kے تحت ویریفائیڈ ہیں۔ یہ اکاؤنٹس مسک کی جانب سے ٹوئٹر خریدنے سے قبل مصدقہ بنائے گئے تھے۔

صارفین فی الحال بلیو ٹک کے لیے ماہانہ سات ڈالر ادا کرتے ہیں، جو اضافی خصوصیات تک رسائی کی اجازت دیتا ہے۔

مسک نے کہا ہے کہ یہ تبدیلیاں اس لیے ضروری ہیں تاکہ مصنوعی ذہانت کے جدید بوٹس پر بڑھتے خدشات کا مقابلہ کیا جاسکے۔ ’ورنہ ہم یہ جنگ ہار رہے ہیں۔‘

’اسی لیے پولز میں ووٹ ڈالنے کے لیے ویریفیکیشن درکار ہوگی۔‘

اس سے قبل ایلون مسک نے کہا تھا کہ ادائیگی کے ساتھ ویریفیکیشن سے بوٹ استعمال کرنے کا خرچ بڑھتا ہے اور ان کی نشاندہی آسان ہو جاتی ہے۔

تاہم اس اقدام پر کچھ سوشل میڈیا صارف ناخوش ہیں۔

ٹوئٹر کی ویریفیکیشن ٹیم کے سابقہ رکن نے شناخت ظاہر کیے بغیر بی بی سی کو بتایا کہ ’ہماری ٹیم کی پہلی ترجیح صارفین کو دنیا کے نقصانات سے بچانا تھا مگر یہ اقدام اس سے الٹ ہے۔‘

’ویریفائیڈ صارف اپنا اختیار اور اثر و رسوخ استعمال کر کے غلط معلومات پھیلا سکتے ہیں جس سے دنیا بھر کے صارف خطرے کی زد میںآئیں گے۔ یہ خاموش خطرہ ہے جسے کوئی نہیں دیکھ رہا۔‘

نومبر میں ٹوئٹر بلیو کو افراتفری میں متعارف کرایا گیا اور بعض لوگوں نے پیسے دے کر بلیو ٹک حاصل کیا اور بڑے برانڈ اور معروف شخصیات کی نقالی کی تاکہ وہ اصل نظر آئیں۔ بعض لوگوں نے ایلون مسک بن کر بھی دھوکہ دیا۔

پھر ٹوئٹر نے ایک ہفتے سے کم وقت میں یہ فیچر معطل کر دیا۔ اگلے ماہ اسے دوبارہ متعارف کرایا گیا۔

ٹوئٹر بلیو کو اب متنازع گروہ بھی استعمال کرتے ہیں، جیسے افغانستان میں طالبان حکام اور ان کے حمایتی۔

ویریفائیڈ صارفین کے ٹویٹ کو دوسرے صارفین کے مقابلے میں فوقیت ملتی ہے، یعنی ان کا پیغام زیادہ لوگوں تک پہنچتا ہے۔ ان مصدقہ صارفین کو اضافی فیچر تک رسائی بھی ملتی ہے، جیسے ایڈٹ بٹن۔

مسک
Getty Images

اس سے قبل بلیو ٹک محض معروف شخصیات کو ملتا تھا جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا تھا کہ مذکورہ اکاؤنٹ اصل ہے۔ ٹوئٹر یہ فیچر بغیر پیسوں کے دیا کرتا تھا مگر اس کا فیصلہ خود یہ کمپنی کرتی تھی۔

گذشتہ ہفتے ٹوئٹر نے کہا کہ لیگیسی ویریفائیڈ پروگرام کو مرحلہ وار ختم کیا جائے گا اور یکم اپریل سے کچھ لیگیسی مصدقہ اکاؤنٹس کے بلیو ٹک ختم ہوجائیں گے۔

ٹوئٹر نے مزید کہا کہ بلیو ٹک رکھنے کے لیے ان اکاؤنٹس کو پیسے دینے ہوں گے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بوٹس کی موجودگی سے اشتہارات کی آمدن کم ہوسکتی ہے اور ادائیگی والی سبسکرپشن سروس میں تعطل آتا ہے۔

مسک نے بارہا کہا ہے کہ وہ ٹوئٹر پر جعلی اکاؤنٹس سے پریشان ہیں۔ انھوں نے 44 ارب ڈالر کے عوض ٹوئٹر خریدنے کا منصوبہ اس وقت مؤخر بھی کیا تھا جب انھوں نے کمپنی کی سابقہ انتظامیہ سے بوٹس کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

’ٹوئٹر کے لیے ممکنہ طور پر خطرناک موڑ‘

جیمز کلیٹن کا تجزیہ

شمالی امریکہ میں ٹیکنالوجی رپورٹر

جب مسک نے ٹوئٹر کا انتظام سنبھالا تو وہ ’آزاد تقریر‘ کو واپس لانے کے بارے میں بلند عزائم سے بھرے ہوئے تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ پلیٹ فارم ’زیادہ سے زیادہ قابل اعتماد‘ ہو اور یہ ’پیسے کمانے کا ذریعہ نہیں ہونا چاہیے۔‘

مگر اب ٹوئٹر کی پالیسی ان خیالات سے مختلف نظر آتی ہے۔

یہ سمجھتے ہوئے کہ اشتہارات کی آمدن میں اضافہ کرنا مشکل ہے، مسک نے سبسکرپشن پر مبنی ماڈل کا رُخ کیا۔

ابتدائی طور پر فروخت کا مقصد صارفین کو اگر وہ ماہانہ فیس ادا کرتے ہیں تو ’بلیو ٹک‘ کی تصدیق دینا تھا۔

لیکن ادائیگی کرنے والے صارفین کی تعداد فوراً اتنی زیادہ نہیں ہوئی تھی۔ اشتہارات کی آمدن میں کمی اور سبسکرپشن ماڈل میں کوتاہیوں کے بعد مسک نے نیا راستہ چُنا۔

ٹویٹر پر دو الگورتھم ہیں - تجویز کردہ ٹویٹس یعنی ’فار یو‘ یا وہ صارفین جنھیں آپ فالو کرتے ہیں۔

ایلون مسک کی نئی پالیسی سے ادائیگی نہ کرنے والے صارفین متاثر ہوں گے۔

اس کا مطلب ہے کہ غیر مصدقہ ٹوئٹر صارفین کے پیغامات پر ری ٹویٹ اور لائیک کم ہونے کا امکان ہے۔

اس کے علاوہ ایلون مسک غلط معلومات کی نشاندہی کے نظام کو بھی روک رہے ہیں جو کہ ٹوئٹر کے لیے خطرناک لمحہ ہوسکتا ہے۔

ٹوئٹر کے سابقہ ملازمین سمجھتے ہیں کہ اس سے ٹرولز اور غلط معلومات پھیلانے والے لوگوں کے لیے آسانی پیدا ہوگی۔

ٹوئٹر کی کامیابی کا راز اس پرموجودہ مواد کا معیار ہوا کرتا تھا مگر اب بظاہر یہ نظام ختم ہو گیا ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.