سنتھ جے سوریا 1996 کے ورلڈ کپ میں ملنے والی گاڑی اب بھی چلاتے ہیں

image
سری لنکا کے سابق عظیم  آل راؤنڈر سنتھ جے سوریا کے پاس 1996 میں پاکستان میں کھیلے گئے کرکٹ ورلڈ کپ میں ملنے والی کار ابھی تک موجود ہے۔

پیر کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر سنتھ جے سوریا نے اپنی ٹویٹ میں انکشاف کیا کہ 1996 کے ورلڈ کپ میں ’مین آف دی سیریز‘ (پلیئر آف دی ٹورنامنٹ) کے انعام میں ملنے والی کار 27 سال بعد بھی ابھی تک ان کے پاس موجود ہے۔

وہ اپنی ٹویٹ میں کہتے ہیں کہ ’سنہری یادیں: 1996 کے ورلڈ کپ میں مین آف دی سیریز میں ملنے والی کار 27 سال بعد۔‘

ٹویٹ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سنتھ جے سوریا نے دو تصاویر کا کولاج شیئر کیا جس میں ایک میں وہ 1996 میں اپنے کار کے ساتھ کھڑے ہیں اور دوسری تصویر میں 2023 میں کھڑے ہو کر اپنی کار کے ساتھ  پرانی یادیں تازہ کر رہے ہیں۔

ٹویٹ میں نظر آنے والی سرخ رنگ کی یہ کار معروف برینڈ ’آوڈی‘ کا اے فور ماڈل ہے۔

سنہ 1996 میں کھیلا گیا ورلڈ کپ بائیں ہاتھ کے بیٹر سمیت پوری سری لنکن قوم کے لیے ایک سنہری یاد ہے کیونکہ یہ ورلڈ کپ سری لنکا نے اپنے نام کیا تھا۔

17 مارچ 1996 کو پاکستان کے شہر لاہور میں کھیلے گئے اس فائنل میں سری لنکا نے آسٹریلیا کے خلاف 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے پہلی مرتبہ ورلڈ کپ جیتا تھا۔

Golden memories: 27 years for the 1996 World Cup Man of the series Car pic.twitter.com/amz73Fqgom

— Sanath Jayasuriya (@Sanath07) April 2, 2023

سنتھ جے سوریا نے اس ورلڈ کپ میں عمدہ آل راؤنڈ کارکردگی دکھاتے ہوئے 221 رنز بناتے ہوئے سات وکٹیں اپنے نام کی تھیں جس پر انہیں مین آف دی سیریز کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔

سری لنکا اور آسٹریلیا کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ میں گیارہ مرتبہ آمنے سامنے آ چکے ہیں جس میں آٹھ مرتبہ آسٹریلیا اور ایک مرتبہ سری لنکا نے کامیابی حاصل کی ہے۔

حیران کُن طور پر 1996 کے ورلڈ کپ کا فائنل ہی سری لنکا کی میگا ایونٹ میں کینگروز کے خلاف واحد کامیابی ہے۔

خیال رہے سنتھ جے سوریا نے سری لنکا کے لیے 22 سالہ طویل کیریئر میں 110 ٹیسٹ، 445 ون ڈے اور 31 ٹی20 میچز کھیل کر بالترتیب چھ ہزار 973، 13 ہزار 430 اور 629 رنز بنائے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.