نیلے رنگ کی آنکھ گلے میں کیوں پہنتے ہیں؟ نظر بٹو سے متعلق وہ دلچسپ معلومات جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

image

اکثر گھروں میں یا غیر ممالک میں ایک گول سا نیلے رنگ کا پتھر جس میں آنکھ بنی ہوتی ہے، گھروں کی دیواروں یا انسانوں نے بطور لاکٹ گلوں میں لٹکایا ہوتا ہے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

اس پتھر کو عام طور پر نظر بٹو کے نام سے جانا جاتا ہے جو کہ گھروں کی دیواروں پر موجود ہوتا ہے، لیکن یہی پتھر کئی ممالک اور سماجوں میں اہمیت رکھتا ہے۔

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ نظر بٹو کو سماجی طور پر کافی اہمیت حامل ہے، یعنی اس کا ذکر مذہبی طور پر نہیں آیا ہے۔

آج کے دور میں جہاں نظر بد، حسد، نفرت اور بغض ایک انسان کو دوسرے سے دور کرتا جا رہا ہے، وہیں نقصان پہچانے سے بھی باز نہیں آ رہا ہے۔

ایسے میں کئی ممالک میں ایک نظر بٹو ضرور اپنے گھر، دکان، گاڑی اور خود اپنے پاس رکھتے ہیں، تاکہ وہ حفاظت کر سکیں۔ بیرون ممالک میں نظر بٹو سے متعلق مانا جاتا ہے کہ یہ مختلف طرح سے حفاظت کر سکتا ہے۔

عام طور پر بھارت میں نظر بٹو کو نظر بد کے خلاف مؤثر سمجھتے ہوئے استعمال کیا جاتا ہے، چونکہ پاکستان اور بھارت ثقافتی طور پر کئی طرح سے منسلک ہیں، یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بھی ایک طبقہ اسے اہمیت دیتا ہے۔

نظر بٹو کو پہننے والوں کو ماننا ہوتا ہے کہ یہ انسان کو تمام برائیاں سے محفوظ رکھ سکتا ہے، عالمی ویب سائٹ کے مطابق نظر بٹو کی شروعات آج سے 5 ہزار سال پہلے Mesopotamians سے شروع ہوئی تھی، جبکہ یہودی، عیسائی، مسلمان، بدھ مت کے ماننے والے سمیت کئی ممالک میں نظر بٹو کو اہمیت دی جاتی ہے۔

تاہم یہاں قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ اسلام میں ایسے کسی نظر بٹو کا ذکر نہیں ہے، اور نہ ہی اسے پہننے کا احکام ہے، جبکہ سورہ الفلق اور سورہ الناس کثرت سے پڑھنے کی ہدایات علماء کی جانب سے دی جاتی ہے۔

نظر بٹو کے ماننے والوں کے مطابق نظر بٹو میں موجود آنکھ دراصل تمام برائیوں کو ختم کر دیتی ہے، چونکہ انسان کی آنکھ ہی بنا کچھ کہے اور بولے دوسرے انسان پر وار کر سکتی ہے، یہی وجہ ہے کہ نظر بٹو کی آنکھ اسے کامیاب نہیں ہونے دے سکتی ہے۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.