کشمیری مسلمان جہاں بھارتی قابض فورس کا مقابلہ کر رہے ہیں وہیں کشمیری مسلمان دیگر مذاہب کے رہنے والوں کو بھی اپنے حسن اخلاق اور بہترین رویے سے حیران کر رہے ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسی ہی کشمیری پڑوسی کے بارے میں بتائیں گے۔
مقبوضہ کشیر سے تعلق رکھنے والے شوکت احمد نے اس وقت سب کی توجہ حاصل کی جب انہوں نے پڑوسی ہونے کا ایسا فرض پورا کیا کہ سوشل میڈیا صارفین بھی جذباتی ہوئے بغیر نہ رہ سکے۔
ہوا کچھ یوں کہ شوکت احمد کے پڑوس میں ایک ہندو گھرانا آباد تھا، 2016 میں ہندو گھرانے کے سربراہ کا انتقال ہو گیا جس کے اگلے سال بعد ہی اہلیہ اور 4 بچوں کی ماں بابے کول کا بھی انتقال ہو گیا۔
انتقال کے بعد 2 بیٹے اور 2 بیٹیاں جن کی عمریں بھی اتنی زیادہ نہ تھیں، اس دنیا میں تنہا رہ گئے تھے، ایسے میں ان کا سہارا بھی کوئی نہیں اور رشتے دار بھی کب تک پالتے۔
کم عمر یتیم بچوں کو پڑوسی نے سہارا دیا، شوکت احمد اور ان کی اہلیہ نے نہ صرف یتیم بچوں کو گود لیا بلکہ ان کی ذمہ داری بھی اٹھا لی۔
شوکت احمد بتاتے ہیں کہ والد کے انتقال کے وقت بھی ہم نے ان کے گھر کو سنبھالا تھا 80 ہزار روپے جمع کیے، گھر تیار کیا۔ لیکن کشمیری مسلمانوں کی انسانیت سے اس محبت نے نہ صرف سب کے دل موم کر دیے بلکہ مقبوضہ کشمیر میں موجود کشمیریوں کے ایمان کو بھی اجاگر کیا۔